1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئرش وزیراعظم کا مستعفی ہونے سے انکار

23 نومبر 2010

آئرلینڈ کے وزیراعظم برائن کوون کا کہنا ہے کہ ملکی پارلیمان تحلیل کرکے استعفیٰ دینے کا ان کا کوئی فوری منصوبہ نہیں ہے۔ ملک کو معاشی بحران سے بچانے میں ناکامی کی وجہ سے ان پر مستعفی ہونے کے لیے شدید دباؤ ہے۔

https://p.dw.com/p/QFhR
آئرش وزیراعظم برائن کوونتصویر: AP

آئرش وزیراعظم برائن کوون نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے ماہ آئی ایم ایف اور یورپی یونین کے امدادی پیکج کے لیے درکار ایک بچتی بجٹ پارلیمان کے سامنے پیش کریں گے۔ ان کامزید کہنا ہے کہ یہ بجٹ منظور ہونے کے بعد قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کریں گے۔

یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 90 بلین یورو کے امدادی پیکج کے حصول کے لیے آئرلینڈ کو درپیش ایک بڑے بجٹ خسارے کو کم کرنا ہے۔ رواں برس یہ خسارہ اس کی مجموعی قومی پیداوار کے 32 فیصد کے قریب بنتا ہے۔ آئرلینڈ کو سال 2014ء تک اپنے بجٹ خسارے کی حد کو یورپی یونین کے معیار تک لانا ہے۔

Irland Defizit NO FLASH
آئرش معاشی بحران سے ملکی مالیاتی ادارے اور بینک بری طرح متاثر ہیںتصویر: picture alliance/dpa

دوسری طرف یورپی یونین کے کمشنر برائے اقتصادی معاملات اولی رہن نے کہا ہے کہ یورپی یونین، آئی ایم ایف اور آئرش حکام کے درمیان جاری بات چیت درست سمت میں جا رہی ہے اور اسے رواں ماہ کے اختتام تک مکمل ہوجانا چاہیے۔

یہ اقتصادی بحران یورو زون میں شامل دیگر ممالک تک پھیلنے کے خدشے کی وجہ سے پیر کو یورپ کی زیادہ تر سٹاک اور فنانشل مارکیٹیں دباؤ میں رہیں۔

آئرلینڈ حکومت کی طرف سے شروع میں یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے امدادی پیکج کو قبول کرنے میں پس وپیش سے کام لیا گیا اور آئرش وزیراعظم برائن کوون نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ملک کو درپیش معاشی بحران کے باوجود یورپی یونین سے کسی امدادی پیکج کی درخواست نہیں کی گئی۔ تاہم دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور یورپی سینٹرل بینک کے ماہرین کے ساتھ آئرش حکام کی جانب سے بات چیت کا عمل بھی جاری رہا اور آخر کار کوون کی حکومت نے 90 بلین یورو کے امدادی پیکج کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں