1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئس برگز زمینی درجہٴ حرارت میں اضافے کی رفتار سست کرتے ہیں

سونیا ڈیہن ⁄ عابد حسین13 جنوری 2016

تازہ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ بڑے بڑے آئس برگ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کی راہ کی ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ اِن عظیم الجثہ برفانی تودوں کے پگھلنے سے زمین کا درجہٴ حرارت بڑھ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HcNQ
تصویر: Getty Images/J. Raedle

تازہ تحقیق کے بعد یہ قدرے معمہ محسوس ہوتا ہے کہ پہلے برف کی چٹانوں کا پگھلاؤ زمین پر گلوبل وارمنگ کا ایک بڑا سبب تھا اور اب محققین کہتے ہیں کہ حقیقت میں آئس برگز کا پگھلنا زمین کے گرم ہوتے ماحول کی رفتار میں ایک رکاوٹ بھی ہے اور اِس سے درجہٴ حرارت تیزی سے بڑھ نہیں رہا۔ اِس کی وجہ بنیادی طور پر یہ ہے کہ آئس برگ کا معدنیات سے رچا بسا پانی جب سمندری پانی میں ملتا ہے تو وہ سمندر پر تیرنے والی ایک انتہائی چھوٹی نباتاتی حیات ’فائٹوپلانکٹن‘ کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔ فائٹوپلانکٹن فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کا انتہائی اہم ذریعہ ہے۔

فائٹوپلانکٹن سمندر میں جنم لینے والی وہ نباتاتی حیات ہے جو انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یہ نباتات سمندر کی کئی حیات کے لیے بنیادی خوراک کا درجہ رکھتی ہے۔ فائٹوپلانکٹن کھانے والوں میں وہیل مچھلیاں، مختلف قسم کے جھینگے اور سنیلز کے علاوہ جیلی فِش بھی شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ یہ نباتات سمندر کے اندرونی ایکوسسٹم کے مستحکم رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ گہری سبزی مائل کائی یا ایلجی کی ایک انتہائی چھوٹی قسم خیال کی جاتی ہے۔ اِس میں سبز رنگ پیدا کرنے والے مادہ کلوروفل بھی پایا جاتا ہے۔ اردو میں اِن چھوٹے نباتاتی مادوں کو ’چل چر‘ بھی کہا جاتا ہے۔

Bildergalerie Tag der Artenvielfalt
فائٹوپلانکٹن سمندر میں جنم لینے والی نباتاتی حیات ہےتصویر: NOAA MESA Project

ریسرچر کا خیال ہے کہ جتنا بڑا آئس برگ ہو گا، وہ زمینی ماحول میں درجہٴ حرارت کی رفتار کوسست کرنے میں اتنا ہی زیادہ معاون ہوتا ہے۔ اِس سلسلے میں اٹھارہ کلومیٹر طویل آئس برگ کی مثال دی جاتی ہے، جو ایک وسیع سمندری علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور اُس کی برف سست رفتاری سے پگھل رہی ہے اور یہ پانی تیرنے والی نباتات فائٹوپلانکٹن کی پیدائش میں معاون ہو رہا ہے۔ برطانیہ کی شیفیلڈ یونیورسٹی کے ماحولیاتی شعبے کے ایک مضمون ارتھ سسٹم کے پروفیسر گرانٹ بِگ کا کہنا ہے کہ فائٹوپلانکٹن پیدائش کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے ختم ہو جاتے ہیں اور فالتو مادہ سمندر کی تہہ میں بیٹھ جاتا ہے۔ اس طرح زیرسمندر فائٹوپلانکٹن کا فضلہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا وسیع و عریض قدرتی اور قدیمی گودام ہے۔

پروفیسر گرانٹ بِگ ہی اِس نئی ریسرچ کے لیڈر اور فائٹوپلانکٹن یا تیرنے والی خوردہ نباتات پر معلومات اکھٹی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اُن کی یہ تازہ ریسرچ معتبر جریدے ’نیبچر جیوسائنس‘ میں شائع ہوئی ہے۔ پروفیسر بِگ نے اِس ریسرچ کے لیے وسیع و عریض سمندری علاقوں میں تیرنے والے عظیم الجثہ برفانی تودوں کا سیٹلائٹ امیجز سے مطالعہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ریسرچ کے لیے بحیرہ قطب شمالی کا نواحی علاقہ منتخب کر رکھا تھا۔ اُن کے مطابق زیر سمندر فضائی کاربن کا اتنا بڑا گردام ہے کہ توقع سے بھی اُس کا حجم بڑا ہے۔ ماحولیاتی ریسرچر نے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے یقین سے کہا کہ آئس برگ لازماً زمینی ماحول میں پھیلتی بے پناہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے حجم میں کمی لانے کا باعث ہیں۔ اُن کے خیال میں فائٹو پلانکٹن زمینی درجہٴ حرارت کی گرم ہوتی رفتار کو پانچ سے دس فیصد کم کرتے ہیں۔