1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

100511 Elfenbeinküste Wahrheitskommission

10 مئی 2011

آئيوری کوسٹ ميں ہونے والے فسادات کے افسوسناک نتائج يہ ہيں کہ کئی ہزار افراد ہلاک ہو ئے اور تقريباً ايک ملين افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔

https://p.dw.com/p/11D7L
آئيوری کوسٹ ميں ہنگامے
آئيوری کوسٹ ميں ہنگامےتصویر: picture alliance/dpa

آئيوری کوسٹ ميں ہونے والے فسادات کے افسوسناک نتائج يہ ہيں کہ کئی ہزار افراد ہلاک ہو ئے اور تقريباً ايک ملين افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ صدر الاسان وتارا اور سابق صدر لاراں باگبو کے فوجيوں کے درميان کئی مہينوں تک شديد جنگ ہوتی رہی، کيونکہ باگبو انتخابات کے نتائج تسليم کرتے ہوئے کرسیء صدارت وتارا کے حوالے کرنے پر راضی نہيں تھے۔

باگبو کی گرفتاری کے چار ہفتوں کے بعد بھی يہ ابھی تک واضح نہيں ہے کہ ماضی ميں ايک دوسرے کے دشمن گروپ آئندہ کس طرح پر امن طور پر آپس ميں مل جل کر رہ سکيں گے۔ صدروتارا کئی بار يہ يقين دلا چکے ہيں کہ وہ ’سچائی اورمصالحت‘ کا ايک کميشن قائم کرنا چاہتے ہيں، جس کا کام بالکل غير جانبداری سے جرائم کی تحقيقات ہو۔ يہ سوچ نئی نہيں ہے۔ بہت سے دوسرے افريقی ممالک ميں بھی تنازعات کے بعد اسی طرح کے کميشن تشکيل ديے جا چکے ہيں۔ مگر سوال يہ ہے کہ کيا يہ کميشن واقعی وہ کام انجام دے سکے گا جس کی اُس سے اميد رکھی جاتی ہے۔

باگبو گرفتاری کے بعد
باگبوگرفتاری کے بعدتصویر: dapd

جنوبی افريقہ کے نوبل انعام يافتہ کليسائی رہنما ڈيسمنڈ ٹوٹو نے کہا: ’’مسائل بہت طرح کے ہيں، ليکن آئيوری کوسٹ کوايک بار پھر مغربی افريقہ کا درخشاں ستارہ بنانے کا عزم بھی موجود ہے۔‘‘ٹوٹو اس طرح آئيوری کوسٹ کے عوام کو حوصلہ دلانا چاہتے ہيں کيونکہ مغربی افريقہ کے اس ملک ميں بہت سے لوگ پچھلے مہينوں ميں انسانی حقوق کی شديد خلاف ورزيوں اور جرائم سے نمٹنے کے کام کو ايک ناقابل حل مسئلہ سمجھتے ہيں۔ ليکن نئے صدروتارا اس کے باوجود اپنی بات کے پکے معلوم ہوتے ہيں۔ وہ چاہتے ہيں کہ سچائی اور مصالحت کا کميشن جلد از جلد اپنا کام شروع کردے۔ اُنہوں نے کميشن کے سربراہ کے طور پر سابق وزير اعظم چارلس بينی کو مقرر کيا ہے۔

ليکن ان کے اس فيصلے پر تنقيد کا آغاز ہو گيا ہے۔ آئيوری کوسٹ کی انسانی حقوق کی کارکن سلامٹا پورکے اس قسم کے ادارے کی قيادت کے ليے بينی کو نا موزوں سمجھتی ہيں، حالانکہ وہ يہ تسليم کرتی ہيں کہ بينی کوواضح طور پر کسی مخصوص گروپ ميں شامل نہيں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا: ’’ہميں کميشن ميں غير جانبدار افراد کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر سول سوسائٹی کے ادارے طاقت کی کشمکش ميں کم ہی ملوث ہوتے ہيں۔اس قسم کی کئی سول سوسائٹی تنظيميں آئيوری کوسٹ ميں موجود ہيں۔ اس کے علاوہ يہ تنظيميں کميونٹی سے بھی گہرے طور پر وابستہ ہيں۔‘‘

باگبو اور وتارا، ايک پرانا فوٹو
باگبو اور وتارا، ايک پرانا فوٹوتصویر: AP

آئيوری کوسٹ ميں بہت سے لوگوں کو يہ خدشہ ہے کہ مجرم سچائی اور مصالحت کے کميشن کے ذريعے آسانی سے سزا سے بچ سکتے ہيں کيونکہ يہ ابھی تک واضح نہيں ہے کہ جو لوگ اپنا جرم تسليم کرليں گے،اُن کے ساتھ کيا سلوک کيا جائے گا۔ کيا انہيں معاف کر ديا جائے گا يا ان کے خلاف باقاعدہ مقدمات چلائے جائيں گے۔ بين الاقوامی تعزيراتی عدالت کے مستغيث اعلٰی مورينو اوکامپو يہ کہہ چکے ہيں کہ وہ باقاعدہ تحقيقات کرانا چاہتے ہيں۔ پورکے بھی يہ نہيں چاہتیں کہ آئيوری کوسٹ کا سچائی اور مصالحت کا کميشن سيدھے سادے طور پر معافی کے طريقے اختيار کر لے جيسے کہ افريقہ کے کئی دوسرے ممالک ميں اس قسم کے کميشن ماضی ميں کر چکے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ صدروتارا اور کميشن کے سربراہ بينی اگر واقعی مصالحت کے خواہاں ہيں تو انہيں اپنے فيصلے کرنے کے بجائے عوام کی رائے کو سننا پڑے گا کيونکہ آئيوری کوسٹ کی صورتحال مخصوص اور دوسروں سے مختلف ہے اور زخم بہت گہرے ہيں۔

رپورٹ: يان فلپ شولس / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں