آئی فون کا لاک کھولنے میں ایف بی آئی کامیاب
29 مارچ 2016پیر کو امریکی حکام کی جانب سے ہونے والے اس انکشاف سے ایپل اور حکام کے مابین چلے آرہی گرما گرم قانونی بحث ختم ہو گئی ہے، جو سلیکون ویلی اور امریکی حکام کے تعلقات میں تلخی کا سبب بنی ہوئی تھی۔
سان برناڈینو میں رضوان فاروق اور اُس کی بیوی تاشفین ملک نے حملہ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی میں وہ دونوں بھی گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گئے تھے۔ بعد ازاں عدالت نے حکام کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ ایپل کمپنی کی مدد کے بغیر رضوان فاروق کے موبائیل کے مواد حاصل کریں۔ اس پر ایپل کی طرف سے شدید مذاحمت سامنے آئی تھی۔
ایپل، گوگل اور فیس بک جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ایک وسیع اتحاد نے اس سلسلے میں امریکی حکومت کی سخت مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ آئی فون لاک کھولنے کا عمل ڈیجیٹل سکیورٹی اور پرائیویسی کے قوانین پر دوررس اور گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
امریکی پراسیکیوٹرز نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں یہ واضح کر دیا تھا کہ ایک بیرونی فریق نے ایپل کی مدد کے بغیر ہی موبائل فون کا لاک توڑنے کا ایک طریقہ کار وضع کر لیا ہے۔ اب حکام اس نئے طریقہ کار کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں اور جب تک آئی فون کے مواد تک رسائی کے اس طریقے کی مکمل چھان بین نہیں ہو جاتی تب تک امریکی محکمہ انصاف کے کہنے پر عدالتی کارروائی ملتوی رہے گی۔
ایپل کمپنی کو اب یہ تشویش لاحق ہو گئی ہے کہ آخر اُس کے آئی فون ٹیکنالوجی میں وہ کون سی کمزوری یا نقص پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے کسی بیرونی فریق کی طرف سے ان لاک کرنے یا اس کا لاک توڑنے کا طریقہ ایجاد کر لیا گیا ہے۔ ایپل نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ایپل کی اس کمزوری سے اُسے بھی آگاہ کرے۔
ریاست کیلی فورنیا کی ایک پراسیکیوٹر نے پیر کو ہی یہ کہہ دیا تھا کہ رضوان فاروق کے آئی فون لاک کو توڑنے کے لیے حکام نے کسی تیسرے فریق سے مدد لی ہے تاہم وہ تیسرا فریق کون ہے اس بارے میں انہوں نے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
دریں اثناء ٹیکنالوجی کی متعدد کمپنیوں، سکیورٹی ماہرین اور شہری حقوق کی وکالت کرنے والوں نے کہا ہے کہ حکام کے اس اقدام سے اُن کی مصنوعات سازی کے عمل میں مداخلت کے لیے چور دروازے کُھل جائیں گے۔ ان کمپنیوں نے اس سلسلے میں حکومت کے خلاف جنگ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔