1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آج ایک پاکستانی بس ڈرائیور کا بیٹا لندن کا میئر بن سکتا ہے

امجد علی 5 مئی 2016

لندن کے نئے میئر کے لیے منعقدہ انتخابات میں ایک پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے صادق خان کی کامیابی کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔ لیبر پارٹی کے پنتالیس سالہ خان کا مقابلہ کنزرویٹو پارٹی کے اکتالیس سالہ زیک گولڈ اسمتھ سے ہے۔

https://p.dw.com/p/1Iicv
London Bürgermeister Wahl Kandidat Sadiq Khan
صادق خان، جن کے لندن کا میئر منتخب ہونے کے امکانات بے حد روشن ہیںتصویر: Reuters/N. Hall

برطانوی دارالحکومت لندن کے میئر کے لیے دو امیدوار سب سے زیادہ مضبوط تصور کیے جا رہے ہیں، بے پناہ دولت کے مالک ایک انگریز کے بیٹے زَیک گولڈ اسمتھ اور ایک پاکستانی بس ڈرائیور کے فرزند صادق خان۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق لیبر پارٹی کے صادق خان کو کنزرویٹو پارٹی کے زَیک گولڈ اسمتھ پر سبقت حاصل ہے اور یہ دونوں امیدوار میدان میں موجود دیگر دس امیدواروں سے کہیں آگے ہیں۔

صادق خان کی کہانی کسی دیو مالائی داستان کی طرح لگتی ہے۔ اُن کی پیدائش لندن ہی میں 1970ء میں پاکستان سے تازہ تازہ آئے والدین کے ہاں ہوئی۔ پرورش چھ بھائیوں اور ایک بہن کے ہمراہ لندن کے جنوبی علاقے ٹُوٹِنگ میں ہوئی۔ اُن کا سادہ سا پس منظر ہی اُن کی مقبولیت کا غالباً سب سے بڑا سبب ہے، ایک ایسے شہر میں، جسے اپنے نسلی تنوع پر فخر ہے اور جو اپنی محنت سے کامیاب ہونے والے اپنے شہریوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

خان اکثر اپنی یادیں تازہ کرتے ہیں کہ کیسے اُن کے والد لندن کی سرخ رنگ کی ڈبل ڈیکر بسیں چلایا کرتے تھے، والدہ سلائی کڑھائی کا کام کرتی تھیں جبکہ ایک بھائی موٹر مکینک ہے۔

Bürgermeisterwahl in London
لندن کو اپنے نسلی تنوع پر فخر ہے اور اس کے باسی اپنی محنت سے کامیاب ہونے والے اپنے شہریوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیںتصویر: DW/J. Macfarlane

اسکول کی تعلیم کے دوران صادق سائنس پڑھ کر دانتوں کا ڈاکٹر بننا چاہتا تھا لیکن اُن کے ایک اُستاد نے اُن کی گفتگو کی روانی اور بحث مباحثے کی صلاحیت کو دیکھ کر اُنہیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ یوں صادق خان ایک وکیل بن گئے، ایک ایسے وکیل، جن کا خاص شعبہ انسانی حقوق تھا۔

پندرہ سال کی عمر میں لیبر پارٹی میں شامل ہونے والے صادق خان 1994ء میں کنزرویٹو پارٹی کے گڑھ وینڈز ورتھ سے کونسلر بنے تھے اور یہ عہدہ 2006ء تک اُن کے پاس رہا۔ 2005ء میں اُنہوں نے وکالت کا پیشہ ترک کیا اور ٹُوٹِنگ سے رکنِ پارلیمان بن گئے، جہاں وہ آج بھی اپنی اہلیہ سعدیہ اور دو بیٹیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم گورڈن براؤن نے 2008ء میں اُنہیں کمیونٹیز کا وزیر بنا دیا تھا جبکہ بعد ازاں وہ ٹرانسپورٹ کے وزیر کی ذمے داریاں بھی نبھاتے رہے۔ وہ برطانوی کابینہ کے اجلاسوں میں شریک ہونے والے پہلے مسلمان وزیر تھے۔

London Bürgermeister Wahl Kandidat Zac Goldsmith
زَیک گولڈ اسمتھتصویر: picture-alliance/Zuma Press

اب لندن کی میئر شپ کے لیے ان کا مقابلہ زَیک گولڈ اسمتھ سے ہے، جو اپنے خاندان کے لیے 1.2 ارب پاؤنڈ کی دولت چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہونے والے ٹائیکُون جِمی گولڈ اسمتھ کے بیٹے اور پاکستانی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما کے بھائی ہیں۔