1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آج دنیا بھر میں ہزاروں مردوں کی نس بندی کی جائے گی

13 نومبر 2015

آج دنیا بھر کے پچیس ممالک میں تین ہزار سے زائد مردوں کی نس بندی کی جائے گی۔ منتظمیں نے اس ایونٹ کو ’عالمی یوم نس بندی‘ قرار دیا ہے، جس کا مقصد منصوبہ بندی کے حوالے سے مردوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H5B6
Indonesien Massen-Vasektomie
تصویر: Getty Images/AFP/S. Tumbelaka

آج دنیا کے پچیس ممالک میں سات سو پچاس ڈاکٹر خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کرنے والے تین ہزار سے زائد مردوں کی نس بندی کر رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مردوں کے آپریشن مفت کیے جائیں گے جبکہ دیگر کا آپریشن نہایت ہی رعایتی نرخوں پر کیا جائے گا۔

عالمی سطح پر ہونے والے اس ایونٹ کے شریک بانی جوناتھن اسٹیک کا کہنا تھا، ’’خاندانی منصوبہ بندی کے معاملے میں ہم مردوں کو ذمہ داری اٹھانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں، مرد اپنی شریک حیات کے ہیرو بن سکتے ہیں، اپنے خاندانوں کے ہیرو بن سکتے ہیں اور ہمارے مستقبل کے بھی۔‘‘

رواں برس نس بندی کا ہیڈ کوارٹر انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر واقع ایک ٹیمپل کو قرار دیا گیا ہے۔ اس موقع پر وہاں نس بندی کے لیے موجود پہلے چھ مردوں کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا اور بعدازاں ان کے موبائل ہیلتھ کلینکس میں آپریشن کیے گئے۔ اسی طرح کے کئی آپریشن بھارت، امریکا اور اسپین میں بھی کیے گئے۔

اس ایونٹ کے منتظمیں کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ہر دس میں سے چار خواتین نہ چاہتے ہوئے بھی حاملہ ہو جاتی ہیں اور اس کے بعد زیادہ تر بوجھ صرف اکیلی خاتون کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔ مردوں کی نس بندی کے حوالے سے مہم چلانے والی اس تنظیم کے مطابق اس کے باوجود کہ نس بندی کا طریقہ انتہائی محفوظ ہے اور اس سے مردوں کی جنسی صلاحیت پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، بہت زیادہ ممالک میں مردوں کی نس بندی کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

یاد رہے کہ انڈونیشیا کا معتبر اسلامی ادارہ چند برس پہلے نس بندی کے عمل کو اسلامی قوانین کے خلاف اور ’حرام‘ قرار دے چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں نس بندی کروانے کے عمل میں واضح کمی ہوئی ہے۔ آج نس بندی کا تیسرا ’عالمی دن‘ منایا جا رہا ہے جبکہ اس کا آغاز آسٹریلیا سے سن 2013 میں کیا گیا تھا۔