1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آخر میں نہیں، دنیا میں سب سے پہلے صبح یہاں ہوگی، ساموا کا فیصلہ

11 مئی 2011

بحرالکاہل میں موجود ریاست ساموا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے معیاری وقت کو تبدیل کرکے مغربی منطقہ وقت کی طرف لے جائے گی۔ اس طرح یہ ریاست دنیا میں سب سے پہلے سورج طلوع ہوتا دیکھی گی۔

https://p.dw.com/p/11DNE
تصویر: AP

بحرالکاہل میں موجود ساموا جزائر پر واقع آزاد ریاست ساموا کا معیاری وقت اس وقت مشرقی منطقہ وقت کی جانب ہے۔ عالمی منطقہ وقت یا ڈیٹ لائن بحرالکاہل کے درمیان سے گزرتی ہے۔ اس طرح ساموا عالمی معیاری وقت یا گرینچ مِین ٹائم سے 11 گھنٹے پیچھے ہے۔ اس طرح ساموا دنیا کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جو سورج کو سب سے آخر میں طلوع ہوتا دیکھتے ہیں۔

آزاد ریاست ساموا کو سابق مغربی ساموا یا جرمن ساموا بھی کہا جاتا ہے۔ معیاری وقت میں تبدیلی کے نئے فیصلے کا اطلاق رواں برس 29 دسمبر سے ہوگا۔ نئے وقت کے اطلاق کے ساتھ ہی یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہوجائے گا، جو سورج کو سب سے پہلے خوش آمدید کہتے ہیں۔

ساموا کے اس فیصلے کا مقصد اپنے معیاری وقت کو اس ریاست کے تجارتی شریک ممالک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے معیاری اوقات کے قریب تر لانا ہے۔ انہی دونوں ممالک میں ساموا جزائر کی ایک بہت بڑی آبادی بھی بطور تارکین وطن موجود ہے۔

Samoa
آزاد ریاست ساموا کو سابق مغربی ساموا یا جرمن ساموا بھی کہا جاتا ہےتصویر: picture-alliance

ساموا کے وزیراعظم Tuilaepa Sailele Malielegaoi کے مطابق اس تبدیلی کی بدولت ان کے ملک کو اپنے سب سےبڑے تجارتی حلیف ممالک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ تجارت میں سہولت ہوگی۔ وزیراعظم کے مطابق: ’’جب یہاں جمعہ ہوتا ہے تو نیوزی لینڈ میں ہفتے کا روز ہونے کی وجہ سے تعطیل ہوتی ہے، دوسری طرف ہمارے یہاں اتوار کے روز آسٹریلوی شہروں سڈنی اور برسبین میں کاروبار چل رہا ہوتا ہے۔ ‘‘

اس وقت ساموا مشرقی آسٹریلیا سے 21 گھنٹے جبکہ نیوزی لینڈ سے 23 گھنٹے پیچھے ہے۔ 29 دسمبر کے بعد یہ ملک ولنگٹن سے ایک گھنٹہ جبکہ سڈنی سے تین گھنٹے آگے ہوگا۔

ساموا کے وزیراعظم Tuilaepa کے مطابق موجودہ فیصلہ اب سے قریب 120 برس قبل کیے جانے والے فیصلے کو الٹا دے گا، جب ساموا کو بین الاقوامی ڈیٹ لائن سے مشرق کی طرف لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اُس وقت اس فیصلے کی وجہ امریکہ اور یورپ کے ساتھ تجارت تھی۔ وزیراعظم کے مطابق تجارتی تعلقات اب بالکل بدل چکے ہیں۔ ہماری زیادہ تر تجارت اب آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کے علاوہ چین اور بحرالکاہل کے سرے پر موجود ممالک مثلاﹰ سنگاپور وغیرہ کے ساتھ ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ساموا کے اس فیصلے کی بدولت اس خطے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، کیونکہ ساموا کا پڑوسی ملک جسے امریکن ساموا کہا جاتا ہے، بدستور ڈیٹ لائن کی مشرقی جانب ہی رہے گا۔ Tuilaepa کے مطابق اس طرح کوئی بھی شخص اپنی پیدائش یا شادی کی سالگرہ دو مرتبہ منا سکتا ہے، ایک مرتبہ ساموا میں اور دوسری مرتبہ سرحد عبور کرکے امریکن ساموا میں۔ دونوں جزیروں کے درمیان جہاز کے ذریعے سفر میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت لگتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں