1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آدم خوری کے لیے قتل: سابق جرمن پولیس اہلکار دوبارہ عدالت میں

مقبول ملک
1 نومبر 2016

جرمنی میں آدم خوری کے لیے قتل کے ایک مقدمے میں ایک سابق پولیس اہلکار کے خلاف عدالتی سماعت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ ملزم نے آدم خوری کے حامی ایک شخص کو اس کی خواہش پر قتل کیا تھا لیکن اس کے جسم کا کوئی حصہ کھایا نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/2S0BA
Symbolbild Bundesgerichtshof BGH
جرمنی کی وفاقی عدالت انصاف جنوبی شہر کارلسروہے میں واقع ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Uli Deck

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے منگل یکم نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس 58 سالہ ملزم کا نام ڈیٹلَیف گُیوئنسل ہے اور اس کے خلاف اسی الزام میں چلائے جانے والے ایک گزشتہ مقدمے میں جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن کی ایک علاقائی عدالت نے پچھلے سال اسے ساڑھے آٹھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

2015ء میں ڈریسڈن کی اس عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ ملزم گُیوئنسل 2013ء میں ایک پولستانی نژاد شخص ووئسیئچ سٹَیمپنی وِچ کے اس کی رضامندی سے قتل کا مرتکب ہوا تھا۔ تب عدالت میں پیش کردہ شواہد سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی تھی کہ سابق پولیس اہلکار گُیوئنسل کا پولستانی نژاد مقتول سے تعارف ایک ایسی ویب سائٹ کے ذریعے ہوا تھا، جہاں فاعل یا مفعول کے طور پر آدم خوری کو جنون کی حد تک پسند کرنے والے لوگ ایک دوسرے سے ملتے تھے۔

ملزم کو سنائی جانے والی ساڑھے آٹھ سال کی سزائے قید کے خلاف اس کی طرف سے ایک اپیل وفاقی عدالت انصاف میں دائر کی گئی تھی، جس پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسے سنائی گئی سزا یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دی تھی کہ گُیوئنسل کے خلاف ڈریسڈن کی علاقائی عدالت اس بارے میں کافی اور تسلی بخش حد تک چھان بین کو یقینی بنانے میں ناکام رہی تھی کہ آیا واقعی اس ملزم نے مقتول کو گلا دبا کر ہی قتل کیا تھا، جیسا کہ خود ملزم نے اعتراف بھی کر لیا تھا۔

وفاقی عدالت انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ قتل کے کسی مقدمے میں ملزم گُیوئنسل کو سنائی جانے والی ساڑھے آٹھ سال کی سزائے قید بہت کم تھی اور اس لیے بھی اس ملزم کے خلاف اس کے سزا یافتہ ہونے کے باوجود مقدمے کی سماعت نئے سرے سے کی جائے۔

اس پس منظر میں ملزم کے خلاف آج منگل یکم نومبر سے دوبارہ عدالتی سماعت شروع ہو گئی ہے، جس کی تکمیل پر نئے سرے سے ججوں کا فیصلہ اگلے سال جنوری تک متوقع ہے۔

ڈیٹلَیف گُیوئنسل کے بارے میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس نے جس پولستانی نژاد شخص کو قتل کیا تھا، اس کی لاش کو اس نے پہلے اپنے گھر کے تہہ خانے میں بنائے گئے ایک ذبح خانے میں ٹکڑے ٹکڑے کیا تھا اور پھر انسانی جسم کے ان ٹکروں کو اپنے گھر کے باغیچے میں دفنا دیا تھا۔

اس امر کا اب تک کوئی ثبوت نہیں کہ قاتل نے مقتول کو قتل کرنے کے بعد ایک آدم خور کے طور پر اس کے جسم کا کوئی حصہ کھایا بھی تھا۔