1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسام کے باغیوں کا بانی رہنما بنگلہ دیش سے بھارت کے حوالے

مقبول ملک11 نومبر 2015

بنگلہ دیش نے بھارتی ریاست آسام میں علیحدگی پسندوں کی اُلفا نامی مسلح تحریک کے بانی رہنما کو ملک بدر کر کے نئی دہلی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔ بھارت کئی برسوں سے اس باغی رہنما کی ملک بدری کی کوششوں میں تھا۔

https://p.dw.com/p/1H3qa
Indien Unruhen und Gewalt in Bombay Polizei
شمال مشرقی بھارت میں گزشتہ چند عشروں کے دوران علیحدگی پسندی کی مسلح تحریکوں میں ہزارہا انسان مارے جا چکے ہیںتصویر: Reuters

آسام کے ریاستی دارالحکومت گوہاٹی سے بدھ گیارہ نومبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس ذرائع نے تصدیق کر دی ہے کہ بنگلہ دیش نے آج اس انتہائی مطلوب عسکریت پسند رہنما کو بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔

اس علیحدگی پسند رہنما کا نام انُوپ چھیتیا بتایا گیا ہے، جس نےتین عشروں سے بھی زائد عرصہ قبل یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام یا اُلفا (ULFA) نامی مسلح تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔ انُوپ چھیتیا گزشتہ 18 برسوں سے بنگلہ دیش میں جیل میں قید تھا۔ اسے 90 کی دہائی کے آخری برسوں میں بنگلہ دیش میں غیر قانونی طور پر قیام کرنے اور بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق انُوپ چھیتیا نے بنگلہ دیش میں کافی عرصہ پہلے اپنی سال سال کی سزائے قید تو کاٹ لی تھی لیکن اس کے بعد سے اسے ڈھاکا کے مضافات میں اس لیے ایک جیل میں رکھا گیا تھا کہ اس نے بنگلہ دیش میں اپنے لیے سیاسی پناہ کی درخواست بھی دے رکھی تھی اور نئی دہلی اور ڈھاکا کے مابین اس بارے میں بھی کافی اختلافات پائے جاتے تھے کہ اگر انُوپ چھیتیا کو ملک بدر کیا جائے تو کن شرائط پر۔

اس بارے میں ایک اعلیٰ بھارتی انٹیلیجنس اہلکار نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’وہ (انُوپ چھیتیا) اب ہماری تحویل میں ہے اور اسے جلد ہی بھارت پہنچا دیا جائے گا۔‘‘

آسام کی آزادی کا متحدہ محاذ یا ULFA بھارت کے شمال مشرق میں سرگرم بہت سے مسلح علیحدگی پسند گروپوں میں سے سب سے بڑے گروہوں میں شمار ہوتا ہے۔ شمال مشرقی بھارت کا یہ علاقہ دور دراز اور غیر ترقی یافتہ ہونے کی وجہ سے کئی مقامی مسلح نسلی گروپوں کا گڑھ ہے۔ ان میں سے اکثر مسلح گروپ یا تو زیادہ خود مختاری کے مطالبے کرتے ہیں یا پھر یا ان علاقوں کی، جہاں وہ سرگرم ہیں، بھارت سے علیحدگی کے خواہش مند ہیں۔

Indien Unruhen und Gewalt im Assam
بھارت میں مسلح علیحدگی پسندوں کے حملوں میں ابھی بھی ہر سال ہزاروں افراد مارے جاتے ہیںتصویر: dapd

اُلفا نے ماضی میں بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے کے اندر تک اپنے کئی ٹھکانے قائم کر رکھے تھے اور نئی دہلی پر آسام کے زرعی اور معدنی وسائل کی لوٹ مار کا الزام لگاتے ہوئے اس تحریک کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ آسام کو بھارت سے علیحدہ ایک خود مختار ریاست بنایا جانا چاہیے۔

شمال مشرقی بھارت میں گزشتہ چند عشروں کے دوران علیحدگی پسندی کی مسلح تحریکوں میں ہزارہا انسان مارے جا چکے ہیں۔ پچھلے چند برسوں کے دوران وہاں مسلح خونریزی میں کچھ کمی تو ہوئی ہے تاہم ابھی بھی وہاں ہر سال ہزاروں افراد مارے جاتے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق انُوپ چھیتیا کا بھارت کے حوالے کیا جانا بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین ان بہتر ہوتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کا نتیجہ ہے، جن کے تحت نئی دہلی اور ڈھاکا باہمی تجارتی روابط میں اضافے کے ساتھ ساتھ مشترکہ سرحدی علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال بہتر بناتے ہوئے وہاں سے انسانوں کی اسمگلنگ بھی روکنا چاہتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید