1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹريلوی عوام کا ہم جنس پرستوں کو شادی کا حق دينے کا فيصلہ

عنبرین فاطمہ نیوزایجنسیاں
15 نومبر 2017

آسٹریلیا میں عوامی رائے دہی کے عمل کے ذريعے ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت مل گئی ہے۔ سروے کے بعد خوشی کے اظہار کے لیے ملک بھر کے پارکوں اور عوامی مقامات پر رنگ برنگے پرچم آویزاں کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2nen8
Bildergalerie Australien Homoehe Referendum
تصویر: Reuters/J. Reed

خطوط کے ذریعے کروائے جانے والے اس سروے میں آسٹریلیا میں سات ملین سے زائد شہریوں نے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ آسٹریلیا کے ادارہ برائے شماریات کے مطابق مجموعی طور پر سروے میں شامل اکسٹھ فیصد افراد نے ’ہاں‘ کا فيصلہ کيا۔ اس حکومتی سروے کے نتائج کے اعلان کے وقت وہاں ہزاروں افراد قوس قزح کے رنگوں والے پرچم لیے موجود تھے۔

Bildergalerie Australien Homoehe Referendum
تصویر: REuters/S. Saphore

جرمنی: ہم جنس پرست مردوں میں ایڈز سب سے زیادہ

سڈنی کے پرنس الفریڈ پارک میں موجود افراد نے اس اعلان کے فوری بعد خوشی سے چھلانگیں اور ایک دوسرے کو گلے لگانا شروع کر دیا۔ وہاں موجود ایک چوبیس سالہ طالب علم جوزف سمتھ کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں کئی برسوں سے اس لمحے کے انتظار میں تھا۔ مجھے یوں محسوس ہو رہا ہے، جیسے مجھے میری عزت مل گئی ہو۔ میں اب اپنی محبت خود تلاش بھی کر سکتا ہوں اور اس سے شادی بھی کر سکتا ہوں۔‘‘

آسٹریلیا میں شادی کے لیے مساوات کی مہم کے سرگرم کارکن اور رکن پارلیمان الیکس گرینویچ کا کہنا تھا، ’’ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے حمایت میں آسٹریلوی پہلے کبھی بھی ایسے ایک جگہ جمع نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے پارلیمان کو ایک متفقہ پیغام دیا ہے کہ وہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو جلد از جلد قانونی حیثیت فراہم کریں۔‘‘ ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’یہ عدل اور مساوات آسٹریلوی اقدار کے لیے ہے۔‘‘

ہم جنس پرستوں کی شادی، چینی معاشرہ بھی متاثر ہو سکتا ہے

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ کرسمس تک خواتین کو خواتین سے اور مردوں کو مردوں سے شادی کرنے کی اجازت فراہم کر دے گی۔ حکومت کی طرف سے کرائے جانے والے سروے میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد کی تعداد سولہ ملین تھی جبکہ اس میں سے اسی فیصد نے اس میں حصہ لیا ہے۔ سات عشاریہ آٹھ ملین افراد کا کہنا تھا کہ شادی کی اجازت دی جانی چاہیے جبکہ تقریبا پانچ ملین افراد نے کہا کہ وہ ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے حق میں نہیں ہیں۔ دوسری جانب سڈنی کی شہری انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے لیے پارک یا حکومتیں عمارتیں کرائے پر لی گئیں تو ان سے کرایہ نہ ہونے کے برابر لیا جائے گا۔