1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا سے ’دہشت گردوں‘ کو بیسیوں ملین ڈالر بھیجے گئے

عاطف بلوچ4 نومبر 2015

آسڑیلیا نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو رقوم کی فراہمی کا سلسلہ روکنے کی کوشش میں ہے۔ منی لانڈرنگ کے خلاف آسٹریلین ایجسنی کے مطابق ایک سال کے دوران بیرونی ممالک میں اڑتیس ملین ڈالر کی مشتبہ رقوم منتقل کی گئیں۔

https://p.dw.com/p/1GzGz
Australien Bundespolizei Federal Police
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Smith

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آسٹریلوی حکومت کے ادارے AUSTRAC کے حوالے سے بتایا ہے کہ جولائی 2014ء اور جون 2015ء کے دوران 53 ملین آسٹریلوی ڈالر (قریب اڑتیس ملین امریکی ڈالر) کی ایسی منی لانڈرنگ کی گئی، جس میں سے امکان ہے کہ زیادہ تر رقوم عراق اور شام میں سرگرم انتہا پسند گروہ داعش کے جنگجوؤں کو ارسال کی گئیں۔

بتایا گیا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کو سو سے زائد ایسے افراد پر شبہ ہے، جنہوں نے یہ رقوم مشتبہ طور پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں تعاون کے لیے بھیجیں۔ حکام نے ایسی 536 مشتبہ مالی منتقلیوں کی تحقیقات بھی کی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ آسٹریلوی حکومت اس حوالے سے بھی پریشان ہے کہ آسٹریلوی باشندے مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ علاقوں میں جنگجو گروہوں میں شمولیت کے لیے وہاں جا رہے ہیں۔

آسٹریلوی وزیر انصاف مائیکل کینن نے کینبرا میں بدھ کے دن صحافیوں کو بتایا، ’’یہ سو افراد بلا شبہ اس بڑے گروہ کا حصہ ہیں، جس کے بارے میں ہمیں شبہ ہے کہ وہ آئی ایس آئی ایل (داعش) کے ساتھ کسی نہ کسی طرح سے منسلک ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں صرف رقوم کی منتقلی پر ہی تحفظات لاحق نہیں بلکہ یہ افراد آسٹریلوی جنگجوؤں کی بھرتی کے لیے بھی فعال ہو سکتے ہیں۔

آسٹریلوی حکام کا اندازہ ہے کہ 120 آسٹریلوی باشندے اس وقت عراق یا شام میں موجود ہیں، جو داعش یا دیگر جنگجو گروہوں کو تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک سو ساٹھ دیگر باشندے آسٹریلیا میں موجود ہیں اور وہ وہاں سے انتہا پسند گروہوں سے تعاون کر رہے ہیں۔ اس تعاون میں رقوم کی منتقلی کے علاوہ جنگجوؤں کی بھرتی بھی شامل ہے۔

کینبرا حکومت کو ایسے انتہا پسندوں سے بھی خطرات لاحق ہیں، جو ملک کے اندر رہتے ہوئے شدت پسندانہ رویے اختیار کر چکے ہیں۔ حکومت کو خطرہ ہے کہ یہ عناصر آسٹریلیا میں حملے بھی کر سکتے ہیں۔ اسی تناظر میں حکام نے ملک میں قومی سلامتی سے متعلق کئی نئے قوانین متعارف کرا دیے ہیں جبکہ انسداد دہشت گردی کے لیے چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔

Islamischer Staat Terrormiliz IS
آسٹریلوی حکام کا اندازہ ہے کہ 120 آسٹریلوی باشندے اس وقت عراق یا شام میں موجود ہیں، جو داعش یا دیگر جنگجو گروہوں کو تعاون فراہم کر رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

AUSTRAC کے مطابق منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرونی ممالک میں منتقل کی جانے والی اکتیس ملین ڈالر کے تمام رقوم ہی براہ راست دہشت گردی کے تعاون کے لیے ارسال نہیں کی گئیں کیونکہ ان میں کچھ قانونی منتقلیاں بھی شامل ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ کچھ ماہرین کے مطابق آسٹریلوی حکومت کی سخت پالیسیاں بھی ملک میں آباد مسلمان خاندانوں بالخصوص نوجوان نسل کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید