1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا مزید مہاجر قبول کرے، امدادی ادارہ

عاطف توقیر اے ایف پی
11 اپریل 2017

مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے آکسفیم نے آسٹریلیا سے اپیل کی ہے کہ وہ مزید شامی مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے ہزاروں شامی اور عراقی باشندوں کو ویزے جاری کیے تھے۔

https://p.dw.com/p/2b25V
Nauru Flüchtlinge Archivbild
تصویر: picture-alliance/dpa

آسٹریلیا نے عراق اور شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے لیے 12 ہزار ویزوں کے اجراء کا اعلان کیا ہے تاہم آکسفیم کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کو اس سے کہیں زیادہ مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینی چاہیے۔

آکسفیم آسٹریلیا کی انسانی بنیادوں پر امداد کی پالیسی کی مشیر نیکول بیسکے کے مطابق، ’’آکسفیم آسٹریلوی حکومت کی جانب سے شامی اور عراقی مہاجرین کے لیے بارہ ہزار ویزوں کے اجراء کا خیرمقدم کرتا ہے اور یہ آسٹریلیا کے سن 2015ء کے وعدے کی تکمیل ہے تاہم اسے مزید مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دینی چاہیے۔‘‘

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں گزشتہ کئی برس سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے پانچ ملین سے زائد افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ستمبر 2015ء میں سابق آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے ملک میں انسانی بنیادوں پر سالانہ تیرہ ہزار سات سو پچاس مہاجرین کو قبول کرنے کے ساتھ ساتھ مزید بارہ ہزار ویزوں کے اجراء کا اعلان کیا تھا۔

Australien Melbourne Demonstration Flüchtlingspolitik
آسٹریلوی حکومت پر پاپووآ نیوگنی میں رکھے گئے مہاجرین کے معاملے پر بھی دباؤ ہےتصویر: picture alliance/AA/R. Sakar

آکسفیم کے مطابق اس پروگرام کی کامیابی اور شامی تنازعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے آسٹریلیا کو مزید شامی اور عراقی باشندوں کو اپنے ہاں جگہ دینی چاہیے۔

نیکول بیسکے نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین میں مہاجرین کے حوالے سے سخت ہوتی پالیسیوں کے تناظر میں آسٹریلیا کو اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

آسٹریلیا کے سابق سفیر برائے شام باب بوکر نے برطانوی اخبار گارڈین سے بات چیت میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کیبنبرا حکومت مزید شامی مہاجرین کی مدد کرے اور مقامی برادریوں سے بھی کہے کہ وہ ملک میں پہنچنے والے مہاجرین کی آبادکاری میں مدد کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلوی حکومت کے اقدامات کی اساس انسانیت ہونی چاہیے، نہ کہ مذہبی وابستگیاں۔