1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آفریدی اپنے بیان سے پھر گئے‘

9 مارچ 2017

پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے اپنے اُس مبینہ بیان کو واپس لے لیا ہے کہ کلکتہ نائٹ رائڈرز ان کی ٹیم کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی میچوں کی ایک سیریز کھیلنے کو تیار ہے۔ آخر آفریدی نے یہ دعویٰ کیوں کیا؟

https://p.dw.com/p/2Yuiy
Pakistan Super League (PSL)finale in Lahore
تصویر: T. Saeed

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں ٹائٹل اپنے نام کرنے والی پشاور زلمی کی ٹیم کے مالک جمعرات کے دن اپنے اس بیان سے پھر گئے کہ شاہ رخ خان نے پشاور اور کلکتہ کے مابین  ٹی ٹوئٹی سیریز کھیلنے کی تجویز پیش کی تھی۔

اپنی ایک ٹوئیٹ میں جاوید آفری نے کہا کہ اگرچہ وہ امن کے لیے کرکٹ کے کھیل کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن پشاور کی ٹیم انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیم کلکتہ نائٹ رائڈرز کے ساتھ سیریز نہیں کھیل رہی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق جاوید آفریدی نے دعویٰ کیا تھا کہ کلکتہ کی ٹیم کے مالک شاہ رخ خان نے انہیں فون کر کے پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل جیتنے پر مبارکباد دی اور ان دونوں ٹیموں کے مابین ایک ٹی ٹوئنٹی سیریز کے انعقاد کی تجویز پیش کی۔

جاوید آفریدی کے اس مبینہ دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں کہ آیا واقعی پشاور اور کلتہ کے ٹیموں کے مابین کوئی ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جا سکتی ہے۔

 تاہم کلکتہ نائٹ رائڈرز کے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ نے فوری طور پر جاوید آفریدی کے بیان کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

 اس ٹوئیٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کی کسی سیریز کے انعقاد کے حوالے سے کوئی بات چیت بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے اپنے تبصرے میں جاوید آفریدی کے دعوے کو باعث شرم قرار دیا۔

کلکتہ نائٹ رائڈرز کی ٹیم کے مالک بالی ووڈ کے اسٹار شاہ رخ خان ہیں۔ ماضی میں انہوں نے  فاسٹ بولر شعیب اختر کو اپنی ٹیم کے لیے خریدا تھا۔

تاہم پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے باعث انڈین پریمیئر لیگ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو شامل نہیں گیا تھا۔ اب بھارت کے اس ٹورنامنٹ میں کسی پاکستانی کھلاڑی کو شرکت کی دعوت نہیں دی جاتی ہے۔

اسی طرح پاکستان سپر لیگ میں بھی کسی بھارتی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا جاتا۔ تاہم کئی مبصرین کا خیال ہے کہ کھیل سیاست سے ماورا ہے اور اگر یہ دونوں روایتی حریف ممالک کھیل اور انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں تعاون کرتے ہیں تو کشیدہ تعلقات میں بہتری کے امکانات زیادہ ہو جائیں گے۔

جاوید آفریدی کی طرف سے اس دعوے کے بعد کہ پشاور اور کلکتہ کی ٹیمیں آپس میں سیریز کھیلیں گے، امید کی ایک نئی کرن پیدا ہوئی تھی۔ لیکن یہ جلد دم توڑ گئی۔ تاہم سوشل میڈیا پر یہ سوال ابھی تک اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر جاوید آفریدی نے یہ دعویٰ کیوں کیا تھا؟