1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آنجہانی جیوتی باسوکے سیاسی کیریئر پر ایک نظر

18 جنوری 2010

پچانوے برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے کمیونسٹ سیاست دان جیوتی باسو کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ وہ مسلسل تئیس برسوں تک بھارتی ریاست مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ بنے رہے۔

https://p.dw.com/p/LZjH
مرحوم بھارتی سیاست دان جیوتی باسوتصویر: AP

باسو کی آخری رسومات انیس جنوری بروز منگل ادا کی جا رہی ہیں۔کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اور بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ سمیت متعدد اہم سیاسی و سماجی شخصیات جیوتی باسو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کولکتہ پہنچ رہی ہیں۔

Indien Die Vorsitzende der Kongresspartei Sonia Gandhi
کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھیتصویر: UNI

جیوتی باسو اب اس دُنیا میں نہیں ہیں۔ مارکسسٹ نظریے کےحامل یہ لیڈر چھ دہائیوں سے بھی زائد عرصے تک مغربی بنگال میں سرگرم عمل رہے۔ آنجہانی باسو نے مغربی بنگال میں سن 1977ء کے انتخابات میں اپنی جماعت ’کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ‘ کی شاندار کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی وہ مغربی بنگال کے چیف منسٹر بنے اور پھر مسلسل تئیس برسوں تک پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ آج تک دنیا کا کوئی بھی منتخب کمیونسٹ لیڈر اتنے عرصے تک وزیر اعلیٰ نہیں رہا ہے۔

جیوتی باسو سترہ جنوری بروز اتوار مشرقی کولکتہ میں انتقال کرگئے۔ ان کے دنیا سے چلے جانے کی خبر ’سی پی آئی ایم‘ کے ریاستی سیکرٹری بمن بوس نے سنائی۔’’جیوتی باسو اب ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔‘‘

Jyoti Basu Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ جیوتی باسو کی رہائش گاہ پر، فائل فوٹوتصویر: AP

شدید ’چیسٹ انفیکشن‘ کی شکایت کے بعد باسو یکم جنوری کو ہسپتال میں داخل کر دئے گئے۔ ڈاکٹرز کے مطابق جیوتی باسو نمونیا کے مرض میں مبتلا تھے۔ مسلسل سترہ روز تک ہسپتال میں رہنے کے بعد بالآخر باسو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

بھارت میں تمام ہی سیاسی جماعتوں نے بالعموم اور کمیونسٹ پارٹیوں نے بالخصوص باسو کی موت کو ایک ایسا بڑا نقصان قرار دیا، جس کی تلافی انتہائی مشکل ہے۔ کمیونسٹ جماعتو ں نے جیوتی باسو کی موت کو ’کمیونسٹ تحریک‘ کے لئے ایک بہت بڑا دھچکہ قرار دیا۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے باسو کو ایک ’’عظیم محب وطن‘‘ قرار دیا۔’’جیوتی باسو نہ صرف مغربی بنگال کے لوگوں بلکہ پورے بھارت کے لئے ایک عظیم محب وطن، عظیم سیاست دان اور جمہوری اقدار کے علمبردار رہے ہیں۔‘‘

Indien Verfassung Advani
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سرکردہ لیڈر لال کرشن اڈوانی بھی جیوتی باسو کا احترام کرتے تھےتصویر: AP

بھارت میں سرگرم ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر لال کرشن اڈوانی نے بھی مرحوم کمیونسٹ رہنما کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نظریاتی اختلافات کے باوجود وہ جیوتی باسو کا احترام کرتے ہیں۔

مغربی بنگال میں لوگ جیوتی باسو کو جیوتی بابو کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ جیوتی بابو کا جنم آٹھ جولائی سن 1914ء کو کولکتہ کے ایک مڈل کلاس گھرانے میں ہوا۔ جیوتی باسو کے والد پیشے سے ایک ڈاکٹر تھے، جو سابقہ مشرقی بنگال یعنی موجودہ بنگلہ دیش سے مغربی بنگال آئے تھے۔ ابتدائی تعلیم کولکتہ کے سینٹ زیویرس اور گریجویشن کی ڈگری پریذیڈینسی کالج سے حاصل کرنے کے بعد باسو لندن گئے، جہاں انہوں نے بار کا مطالعہ کیا۔

لندن سے واپسی کے بعد بائیں بازو کی سیاست کے حامل اس سیاست دان نے خود کو پوری طرح سے کمیونسٹ تحریک کے لئے وقف کر دیا۔ باسو سن 1946ء میں پہلی مرتبہ ریاستی اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے۔ سن 1957ء میں وہ مغربی بنگال کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنے۔ سن 1977ء تا 2000ء وہ مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ بنے رہے۔

سن 1996ء میں جیوتی باسو کو بھارت کا وزیر اعظم بننے کا سنہری موقع بھی ملا، جسے انہوں نے گنوا دیا۔ تاہم پیشکش ٹھکرانے کے اپنے اس فیصلے کے کچھ عرصے بعد ہی باسو نے اسے ایک ’’تاریخی غلطی‘‘ قرار دیا۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید