1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اب غلطی نہیں کروں گا: آصف

19 نومبر 2009

تنازعات کے شکار پاکستانی گیندباز محمد آصف اپنی غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہتے ہیں۔ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرکے ٹیم میں مستقل بنیادوں پر اپنی جگہ پکی کرنے کے خواہشمند ہیں۔

https://p.dw.com/p/KbMq
تصویر: AP

ڈوئچے ویلے اُردو سروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں فاسٹ بوٴلر محمد آصف نے تنازعات اور فٹنس مسائل کے سبب اپنے کیریئر کے دوران قیمتی وقت کے ضیاع کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی تلافی کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

رواں ماہ کی24 تاریخ کو نیوزی لینڈ کے خلاف ڈنیڈن معرکے کے ساتھ ہی محمد آصف کی دو برس کے طویل عرصے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ہو رہی ہے۔ آخری بار اکتوبر سن2007ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں شرکت کے بعد آصف پہلے زخمی ہوئے اور پھر ممنوعہ ادویات اور منشیات کے سکینڈل میں ملوث ہو کر کرکٹ کی دنیا سے دور ہو گئے۔ آصف پر انڈین پریمیئر لیگ نے بھی ایک سال کی پابندی عائد کی جبکہ قومی بورڈ ’پی سی بی‘ نے اُن پر 10لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔

طویل دورانیے کی کرکٹ میں واپسی کے موقع پر ڈوئچے ویلے کو دئے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے اس ہونہار فاسٹ بوٴلر نے کہا:’’میرے لئے یہ بڑا صبر آزما مرحلہ تھا کیونکہ ایک وقت ایسا بھی آگیا تھا جب میں نے کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا مگر اس مشکل گھڑی میں گھر والوں اور ایک دودوستوں نے میری انتہائی حوصلہ افزائی کی، جس کی وجہ سے بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی ممکن ہوئی۔‘‘ آصف کے مطابق اس مشکل گھڑی میں شاید اُن کی ذہنی استقامت بھی کام آئی۔

Pakistan cricketers Akhtar and Asif
پاکستان کے فاسٹ بولرز شعیب اختر اور محمد آصفتصویر: AP

عصر حاضر کی کرکٹ میں میں فاسٹ بوٴلرز کی عمر کم ہو گئی ہے۔ اس لئے آصف کو اپنے کیرئیر کے سنہری ماہ و سال ضائع ہونے کا افسوس تو ہے لیکن ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ شاید یہ پابندی اُن کے لئے ’’زحمت میں ایک رحمت‘‘ بھی تھی۔ ’’کیونکہ میں کہنی کی سخت تکلیف میں مبتلا تھا، جو مکمل آرام کرنے سے اب بالکل دور ہو گئی ہے۔ میں دوبارہ مکمل فٹ ہو چکا ہوں اور کیرئیر میں دستیاب باقی وقت سے بھرپور استفادہ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

اس سوال پر کہ آیا شعیب اختر کے نقش قدم پر چلنے کے نتیجے میں سکینڈل ہر وقت محمد آصف کا پیچھا کرتے رہے ہیں، فاسٹ بوٴلر کا کہنا تھا کہ وہ اختر کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہتے۔ ’’صرف ایک سکینڈل ہم دونوں سے منسوب کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ایسا تاثر پایا جاتا ہے۔‘‘ آصف کے مطابق دراصل جب کوئی ’میڈیا فگر‘ بن جاتا ہے تو ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔’’میں ایک نارمل زندگی گزار رہا ہوں مگر اس کے باوجود چھوٹے موٹے سکینڈل میرا پیچھا کرتے رہتے ہیں۔ ابھی چند روز پہلے میں لاہور میں ایک ولیمے پر گیا جہاں امپائر علیم ڈار کے ساتھ ڈانس کرنے پر میرا ٹی وی چینلز نے سکینڈل بنا دیا۔ اسلئے میں اب اسے زندگی کا حصہ سمجھتا ہوں۔‘‘

24سالہ محمد آصف کا مزیدکہنا تھا کہ ہر انسان کی طرح وہ بھی ’’خطا کا پتلا‘‘ ہیں تاہم اُنہوں نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی ٹیمیں نہیں آرہی ہیں۔ ’’ورلڈ کپ کی میزبانی ہم سے چھن چکی ہے، ہم اپنی ہوم سیریز بھی ملک سے باہر کھیلنے پر مجبور ہیں۔ اسلئے اب ہم کرکٹرز پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ٹئی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فتح کی طرح مزید کامیابیاں سمیٹ کر اپنے ہم وطنوں کو خوشیاں دیں۔‘‘

آصف اس کہاوت پر یقین رکھتے ہیں کہ کرکٹ میں فاسٹ بوٴلر جوڑی یاپیئر کی صورت میں زیادہ ’شکار‘ کرتے ہیں۔’’ماضی میں میرا کسی کے ساتھ بوٴلنگ پیئر نہیں بن سکا مگر اب محمد عامر اور عمر گل شاندار گیندبازی کر رہے ہیں۔ اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے اختتام پر مجھے یقین ہے کہ میری بھی ان میں سے کسی کے ساتھ ویسی ہی جوڑی بن جائے گی، جس طرح وسیم، وقار یا عمران، سرفراز کی تھی۔‘‘

آصف نے گز شتہ برس دہلی ڈئیر ڈیولز کے ساتھ اپنا معاہدہ ڈوپنگ قضیہ کی وجہ سے ختم کر دیا تھا تاہم وہ اب دوبارہ آئی پی ایل کھیلنے کے لئے بھی تیار ہیں۔ آصف نے کہا کہ امسال کھلاڑیوں کو لیگ کھیلنے کی اجازت مل رہی ہے اور وہ بھی آئی پی ایل میں شرکت کے خواہاں ہیں۔

نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے متعلق آصف کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں کھیلنا ہمیشہ سے انکا خواب رہا ہے جو اب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔’’وہاں کی وکٹیں مجھے سپورٹ کریں گی۔ میزبان ٹیم کو ہوم گراوٴنڈ کا ایڈوانٹیج تو ہے مگر مقابلہ سخت ہو گا۔’’پاکستان میں نیشنل بینک کے لئے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر میں اچھے ردھم میں ہوں۔ دو سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپسی پر دباوٴ ضرور ہوتا ہے مگر جس طرح چیمپیئنز ٹرافی میں آسٹریلیا کے خلاف میچ میں اور میرے ساتھی کھلاڑیوں نے حوصلہ افزائی کی، اس سے میرا کام کافی آسان ہو گیا ہے۔ میں اچھی کاکردگی دکھاکر ٹیم کو فتح دلانا چاہتا ہوں۔‘‘ آصف نے سن 2006ء میں بھارت، سری لنکا ، انگلینڈ اور جنو بی افریقہ کے خلاف اچھی پرفارمنس دکھائی تھی۔

رپورٹ:طارق سعید، لاہور

ادارت: گوہر نذیر گیلانی