اتحادی افواج کی بمباری میں 25000 افراد ہلاک ہوئے تھے
18 مارچ 2010لیکن اب جرمن حکومت کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق ان ہلاکتوں کی تعداد 25000 بتائی جا رہی ہے۔
Dresden Historians' Commission نے پانچ سال ان ہلاکتوں پر تحقیق کی، جو سن 1945 میں 13فروری سے 15 کے درمیان ہونے والی امریکی اور برطانوی فضائی بمباری میں ہوئیں۔ اس تحقیق کا مقصد اس بحث کا خاتمہ کرنا تھا جو ہلاکتوں کے حوالے سے کئی عرصے سے چل رہی تھی۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ اُس نے ہلاکتوں کی اس تعداد کا تعین کرنے کے لئے شہر کی archives کا ریکارڈ دیکھنے کے علاوہ قبرستانوں اور سرکاری رجسٹرز کی بھی جانچ پڑتال کی ہے اور اس سارے ریکارڈ کا موازنہ اس مسئلے پرشائع شدہ رپورٹوں سے کیا گیا۔ اس کے علاوہ گواہوں کی شہادت بھی لی گئی۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ اس فضائی بمباری میں علاقہ سے بھاگنے والے اتنے مہاجرین ہلاک نہیں ہوئے جتنا کہ ماضی میں سمجھا جاتا تھا۔ کمیشن نے ان رپورٹوں کو بھی مسترد کردیا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کئی افراد کی لاشیں کبھی نہیں ملی۔
جرمنی کے دائیں بازو کے انتہا پسند گروپوں کا دعویٰ ہے کہ اس اتحادی بمباری میں 500,000 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کی یہ بمباری جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ بمباری ایک ایسے وقت میں کی گئی، جب نازی شکست کے قریب تھے۔
کئی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس بمباری کی کوئی ضروت نہیں تھی لیکن کچھ دوسرے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اسٹریٹیجک نقطہ نظر سے ڈریزڈن اُس وقت ایک اہم مقام تھا اور مشرق سے سوویت افواج اس مقام کی طرف تیزی سے بڑھ رہی تھیں۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: کشورمصطفیٰ