1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اداریہ: لاکھوں انسانوں کی یورپ کی طرف مہاجرت

25 ستمبر 2015

ایسی تصویریں کس نے نہیں دیکھیں؟ ہزارہا شامی، عراقی، افریقی، افغان اور پاکستانی مہاجرین اور تارکین وطن، جو مختلف یورپی خطوں میں پیدل چلتے، سرحدی باڑیں پھلانگتے، ٹرینوں میں بھرے یا کھلے آسمان تلے شب بسری کرتے نظر آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GdWs
Flucht nach Europa Pakistan
تصویر: Getty Images

ان میں سے بہت سے وسطی یورپی شہروں کے ریلوے اسٹیشنوں پر نظر آتے ہیں تو دوسرے وہ ہوتے ہیں جو چھوٹی یا بڑی لیکن غیر محفوظ کشتیوں میں کچھا کھچ بھرے ہوئے، خطرناک سمندری راستوں سے یورپ کا رخ کرتے ہیں، جن میں سے بہت سوں کی کشتیاں ڈوب جاتی ہیں اور سینکڑوں اس سفر کے دوران ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔

جنگیں اور اقتصادی حوالے سے ہنگامی حالات، جو سچ بھی ہوتے ہیں یا سچ سمجھ لیے جاتے ہیں، بیسیوں لاکھ انسانوں کی ان کے ملکوں سے جبری بے دخلی یا رخصتی کی وجہ بنتے ہیں۔ یورپی حکومتوں کو بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایسے انسانوں کی فوری اور غیر پیچیدہ امداد کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور مہاجرین کو یورپ میں کھلے بندوں قبول بھی کیا جا رہا ہے۔ ان پناہ گزینوں کو عطیے کے طور پر کپڑے بھی دیے جاتے ہیں، رہائش کی پیشکش کی جاتی ہے اور دفتری کارروائیوں کی تکمیل میں مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔

اس دوران اسی موضوع کے ایک دوسرے پہلو کو تقریباﹰ بھلایا جا چکا ہے: صرف چھ ماہ پہلے ہی تو یورپ میں شہ سرخیوں کی وجہ وہ احتجاجی مظاہرے بنتے تھے، جو انتہائی دائیں بازو کے ’یورپ کے اسلامیائے جانے کے خلاف محب وطن یورپی باشندوں کے محاذ‘ یا ’پیگیڈا‘ نامی تنظیم کے ارکان کی طرف کیے جاتے تھے۔ ان مظاہروں نے یورپی معاشروں کو تقسیم کر کے رکھ دیا تھا۔ اسی دوران ذرائع ابلاغ میں نظر آنے والی پناہ گزینوں کی جلتی ہوئی رہائش گاہوں کی تصاویر بھی تقریباﹰ بھلائی جا چکی ہیں۔

لیکن یہ سب کچھ ’یورپ کی طرف فرار کی مجموعی تصویر‘ ہی کا حصہ ہے اور یہی وہ نام ہے، جو ڈوئچے ویلے کی ویب سائٹ کے اس خصوصی پیج کو دیا گیا ہے، جو ہم نے وفاقی جرمن دفتر خارجہ کے تعاون سے تیار کیا ہے اور جو آج جمعہ پچیس ستمبر سےاردو، پشتو اور دری زبانوں میں آن لائن شائع کیا جا رہا ہے۔

اس خصوصی ویب پیج پر مہاجرین کے بحران سے متعلق تازہ ترین رپورٹیں، جرمن زبان کے آن لائن تدریسی کورسز کے لنکس اور جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والے غیر ملکیوں کی قانونی صورت حال سے متعلق تفصیلات بھی شائع کی جائیں گی اور اس بارے میں حقائق بھی کہ جرمنی میں قانونی تقاضوں کے مطابق کس طرح کے درخواست دہندگان کو پناہ دی جاتی ہے۔ اس خصوصی ویب پیج کے ذریعے ہم اس بارے میں وضاحت بھی کریں گے کہ وہ لوگ جو خود کو انسانوں کے اسمگلروں کے حوالے کر دیتے ہیں، کس طرح کے خطرات مول لیتے ہیں۔ ہم اس بارے میں بھی آن لائن مواد شائع کریں گے کہ بحرانی صورت حال کے باوجود جو لوگ اپنے آبائی ملکوں ہی میں مقیم رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں، وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟

ہم اس سلسلے میں آپ کے ساتھ آپ کے نقطہ نظر، مسائل اور تجربات پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں خوشی ہو گی جب آپ ہمیں بتائیں گے کہ آپ کے ذاتی تجربات کیسے رہے اور اگر آپ نے اپنے وطن سے رخصتی کا سوچا یا اپنے ملک ہی میں مقیم رہنے کا فیصلہ کیا، تو آپ نے ایسا کیوں کیا؟ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ ڈوئچے ویلے کی اردو، پشتو اور دری زبانوں کی ویب سائٹس کے فیس بکس پیجز پر اس بارے میں ہمارے ساتھ بحث میں حصہ لیں۔

فلوریان وائیگنڈ