1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ بن لادن کی آخری رسومات

3 مئی 2011

امریکی فوج کی طرف سے اسامہ بن لادن کی آخری رسومات اسلامی شعائر کے مطابق ادا کرنے کے بعد اس کی لاش کو پیر کے روز سمندر بُرد کردیا گیا۔

https://p.dw.com/p/117us
تصویر: AP

امریکی فوج کے مطابق اسامہ بن لادن کی لاش کو سمندر کے حوالے کرنے سے قبل اسلامی شعائر کے مطابق تیاری کے لیے قریب ایک گھنٹہ لگا۔ اتوار کی رات ہلاک کیے جانے والے القاعدہ کے رہنما کی میت کو نہلانے کے بعد سفید کفن میں لپیٹا گیا۔ اس موقع پر عربی میں مذہبی کلمات بھی ادا کیے گئے۔

امریکی صدر باراک اوباما کے انسداد دہشت گردی کے مشیر اعلیٰ جان برینن کے مطابق: ’’اسامہ بن لادن کو دفنانے کا عمل اسلامی عقائد اور رسوم کے عین مطابق انجام دیا گیا۔‘‘ برینن کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ بن لادن کی تصویر، یا اس کی آخری رسومات کی ویڈیو جاری کی جائے یا نہیں۔

بن لادن کو دفنانے کا عمل اسلامی عقائد اور رسوم کے عین مطابق انجام دیا گیا، جان برینن
بن لادن کو دفنانے کا عمل اسلامی عقائد اور رسوم کے عین مطابق انجام دیا گیا، جان بریننتصویر: AP

واشنگٹن حکام کے مطابق پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے ایک خصوصی آپریشن کے دوران ہلاک کیے جانے والے اسامہ بن لادن کو وقت کی کمی کے باعث سمندر کے حوالے کرنا ہی بہترین حل تھا ۔ امریکی حکام کے مطابق چونکہ اسلامی رسوم کے مطابق ہلاک ہونے والے کو 24 گھنٹے کے اندر دفن کردیا جاتا ہے اور بن لادن کی لاش کو تدفین کے لیے کسی دوسرے ملک منتقل کرنے میں کافی زیادہ وقت صرف ہوتا۔

اسلامی عقائد کے مطابق مرنے والے کو زمین میں قبر بنا کر دفن کیا جاتا ہے۔ لاش کو سمندر بُرد صرف اس صورت میں کیا جاتا ہے جب سمندری سفر کے دوران کوئی انتقال کرجائے اور ساحل تک پہنچنے سے قبل ہی لاش خراب ہونے کا خدشہ موجود ہو۔

اسامہ بن لادن کی لاش کو امریکی ایئرکرافٹ کیریئر یو ایس ایس کارل ونسن پر پہنچایا گیا اور اسے شمالی بحیرہ عرب میں کہیں سمندر کی نذر کیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق: ’’لاش کو ایک وزنی بیگ میں ڈالا گیا۔ ایک ملٹری افسر نے مذہبی کلمات ادا کیے جن کا ایک مقامی مترجم نے عربی میں ترجمہ کیا، جس کے بعد اسامہ بن لادن کی میت کو سمندر کے حوالے کردیا گیا۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں