1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ پر حملے کے وقت، پاکستانی ریڈارز جام کر دیے گئے تھے

2 مئی 2011

پاکستان کے شمال مشرقی صوبے خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں دنیا کے انتہائی مطلوب دہشت گرد اسامہ بن لادن کے ٹھکانے پر امریکی حملے سے قبل تمام پاکستانی ریڈارز کو جام کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/117mp
ایبٹ آباد میں واقع اسامہ بن لادن کا گھرتصویر: dapd

پاکستانی فوج ، خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور دفتر خارجہ کے اہلکاروں نے چند سینئر صحافیوں کو بیک گراؤنڈ بریفنگ میں بتایا کہ اسامہ بن لادن پر حملے کے لیے امریکی سپیشل فورسز کے 2 ہیلی کاپٹر افغانستان کی بگرام ایئربیس سے اڑان بھر کر اتوار کی رات 12 بجے کے قریب ایبٹ آباد پہنچے۔

ڈان نیوز سے منسلک سینئر صحافی طلعت حسین نے ڈوئچے ویلے کو اس بریفنگ کے حوالے سے بتایا، ’ امریکی اہلکار اسامہ بن لادن کے ہمراہ موجود ان کے کویتی محافظ کی سیٹلائٹ فون کے ذریعے گفتگو کو مانیٹر کر رہے تھے۔ کویتی گارڈ نےگزشتہ سال مئی اور اگست میں ایبٹ آباد میں موجود اس کمپاؤنڈ سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے چارسدہ اور کوہاٹ میں رابطہ کیا تھا‘۔

پاکستانی حکام کے مطابق اس کے بعد سے امریکی انتظامیہ نے کمپاؤنڈ کو سیٹلائٹ کے ذریعے فوکس کر لیا تھا۔ طلعت حسین کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب امریکی فورسز نے پاکستانی وقت کے مطابق رات 12 بج کر 15 منٹ پر اسامہ کے خلاف آپریشن شروع کیا، جو تقریباً 40 منٹ میں مکمل کیاگیا۔ جب پاکستانی فوجی اور پولیس اہلکار موقع پر پہنچے تو یہ آپریشن مکمل کیا جا چکا تھا۔

Karte Pakistan Abbottabad englisch

پاکستانی حکام کے مطابق کارروائی کے دوران 2 امریکی ہیلی کاپٹروں میں سے ایک فنی خرابی کے سبب کمپاؤنڈ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ جس کے بعد امریکی حکام نے اسامہ بن لادن کی دو بیویوں اور ان کے 8 بچوں کو وہیں چھوڑ دیا جبکہ اسامہ بن لادن کی لاش اور ان کے ایک زخمی ساتھی کو دوسرے ہیلی کاپٹر میں ڈال کر ہمراہ لے گئے۔

حکام کے مطابق اسامہ بن لادن کو مزاحمت کے بعد امریکی فورسز نے سر میں گولی مار کر ہلاک کیا۔ اس کی موت کی تصدیق اسامہ کی بیٹی نے کی، جس نے امریکیوں کو اپنے والد کی لاش گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے دیکھا۔ حکام کے مطابق اس آپریشن میں اسامہ بن لادن کے علاوہ ان کا ایک 24 سالہ بیٹا، ایک خاتون اور دو دیگر افراد بھی مارے گئے۔

صحافی طلعت حسین کے مطابق یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستانی سیکورٹی حکام اور خفیہ اداروں کو اس آپریشن کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔

حکام کے مطابق ایبٹ آباد کے علاقے ’ٹھنڈا چوا‘ کے جس مکان میں اسامہ کو ہلاک کیا گیا وہ تقریباً دس سال قبل تعمیر کیا گیا تھا جبکہ اس کی تعمیر کے بعد القاعدہ کے ایک اور رہنما ابو فراج البّی کی بھی اس علاقے میں موجودگی کا پتہ چلایا گیا تھا تاہم بعد میں وہ اس علاقے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

دریں اثناء افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی گروس مین پاک افغان امریکہ سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔گروس مین نے اپنے وفد کے ہمراہ پیر کی شام وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی صدر باراک اوباما کے اسامہ بن لادن کے ٹھکانے تک پہنچنے کے لیے پاکستانی تعاون سے متعلق بیان کو قابل ستائش قرار دیا۔

پاکستانی وزیراعظم نے اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے حوالے سے دونوں ممالک سے مثبت اور تعمیری پیغامات کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔اس موقع پر امریکی نمائندہ خصوصی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی حکومت کے تعاون کو سراہا جو بالآخر اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا سبب بنا۔ مارک گروس مین کل (منگل) کو اسلام آباد میں پاک امریکہ افغان سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم ،اسلام آباد

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں