1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ کے اہلخانہ کی دیکھ بھال پاکستان میں

4 مئی 2011

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کے رشتہ دار محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور ان کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/118gd
تصویر: AP Photo/MBC via APTN

پاکستانی حکام کے مطابق اسامہ بن لادن کے رشتہ داروں کو بہترین پاکستانی ہسپتالوں میں طبی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز جب دفتر خارجہ سے یہ سوال کیا گیا کہ اسامہ کے اہلخانہ کدھر ہیں تو ان کا کہنا تھا، ’’وہ تمام محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور قانون کے مطابق ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ اہلخانہ کے چند افراد کو طبی مدد کی ضرورت تھی، جو انہیں بہترین ہسپتالوں میں فراہم کی جا رہی ہے۔‘‘

حکومت پاکستان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اسامہ کے اہلخانہ کو ان کے آبائی ممالک کے حوالے کر دیا جائے گا۔ قبل ازیں پاکستان کے مقامی میڈیا نے بتایا تھا کہ بن لادن کے زخمی رشتہ داروں کو ابیٹ آباد ہی کے ملٹری ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اسامہ کے کتنے رشتہ دار ان کے ساتھ رہتے تھے اور ان کا بن لادن سے کیا رشتہ تھا۔

Schlafzimmer Osama Bin Laden
اسامہ بن لادن کے 16 رشتہ دار ان کے ساتھ مقیم تھےتصویر: dapd/ABC News

ایک اعلٰی سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اسامہ بن لادن کے 16 رشتہ دار ان کے ساتھ مقیم تھے۔ سرکاری اہکار کے مطابق بن لادن کے اہلخانہ میں بچے اور خواتین شامل ہیں اور ان میں کوئی بھی بالغ مرد نہیں ہے۔ اہلکار کے مطابق اسامہ کے زیادہ تر رشتہ داروں کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ پاکستانی اعلیٰ سرکاری اہلکار کے مطابق ابھی کسی بھی رشتہ دار کی شہریت کے بارے میں نہیں بتایا جا سکتا کیونکہ کچھ تو زخمی ہیں اور کچھ ابھی صدمے سے باہر نہیں نکلے۔ دوسری جانب منگل کو ایک امریکی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ آپریشن میں بن لادن کے علاوہ ایک خاتون اور تین مرد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے تین مردوں میں دو بن لادن کے انتہائی قابل بھروسہ پیغام رساں کورئیر اور ایک ان کا بیٹا تھا۔ ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ بن لادن کی بیویوں نے انسانی ڈھال کے طور پر اسے بچانے کی کوشش کی تھی۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں