1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

استنبول میں ’خودکش دھماکہ‘، 32 افراد زخمی

31 اکتوبر 2010

ترکی کے شہر استنبول میں ایک بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 32 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک مشتبہ خودکش بمبار نےشہر کے وسط میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

https://p.dw.com/p/Puzz
تصویر: picture alliance/dpa

استنبول کے پولیس سربراہ Huseyin Capkin نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’یہ خودکش دھماکہ تھا، ایسا لگتا ہے کہ بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔’

Anschlag in Istanbul 31.10.2010
نشانہ پولیس اہلکار تھےتصویر: picture alliance/dpa

انہوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ بمبار مرد تھا۔ کسی گروپ نے شہر کے تاکسم سکوائر پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

پولیس چیف نے کہا کہ زخمیوں میں سے دو کی حالت نازک ہے۔ ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائی جانے والی تصاویر کے مطابق دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقےکو گھیرے میں لے لیا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک ٹیکسی ڈرائیور نے مقامی ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ اس نے 30 سے 33 سالہ ایک شخص کو پولیس اہلکاروں کی جانب بڑھتے دیکھا، وہ ان سے راستہ پوچھ رہا تھا اور اسی وقت دھماکہ ہوا۔

روئٹرز نے ایک اور عینی شاہد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی جانب بڑھنے والے درا صل دو افراد تھے۔ تاہم دوسرے بم کے بارے میں اطلاعات متنازعہ ہیں۔ ترکی کے سرکاری خبررساں ادارے ایناٹولین کے مطابق جائے حادثہ سے ایک بم کے پرزے ملے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ پرزے پھٹنے والے بم کے ہیں یا کسی دوسرے کے۔

استنبول کا تاکسم سکوائر سیاحوں کے لئے مقبول علاقہ ہے، جس کے چاروں طرف ہوٹل، ریستوران اور دکانیں ہیں۔ یہ شہر کے جدید علاقے کا مرکز ہے۔ اسی جگہ 1928ء میں تعمیر کی گئی جمہوری یادگار بھی ہے۔

Flash-Galerie Anschlag in Istanbul 31.10.2010
یہ دھماکہ تاکسم سکوائر پر کیا گیاتصویر: AP

استنبول ترکی کا کاروباری اور مالیاتی مرکز ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے باغی بھی اس شہر کو نشانہ بنا چکے ہیں، تاہم اس علیٰحدگی پسند گروپ نے گزشتہ ماہ ہی یکطرفہ فائربندی کی توسیع کی ہے۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس جیسے دیگر گروپ بھی استنبول میں کارروائیاں کر چکے ہیں۔ نومبر 2003ء میں وہاں سلسلہ وار بم دھماکوں میں 57 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ یہ خودکش بم دھماکے تھے، جن میں القاعدہ ملوث تھی۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں ترک پولیس نے افغانستان میں لڑنے والے القاعدہ شدت پسندوں کی معاونت کے الزام میں متعدد گرفتاریاں کی ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں