1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسد حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے‘

عابد حسین16 دسمبر 2015

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ شامی حکومت نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔ اِس مناسبت سے انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے ایک خصوصی رپورٹ مرتب کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HOEo
تصویر: picture alliance/dpa/Syrian Arab News Agency

آج بدھ کے روز انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ شامی حکومت کے اذیتی مراکز میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کی دستیاب تصاویر اِس بات کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ اسد حکومت نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ تصاویر بشار الاسد کی حکومت کے مظالم کی ایسی مستند اور قابلِ یقین ثبوت ہیں کہ حکومتی حراستی مراکز میں قیدیوں کو کیسے ہولناک حالات سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

انسانی حقوق کے ادارے نے اِن تصاویر کو جمع کرنے کے بعد نو ماہ تک چھان بین کا عمل جاری رکھا۔ اِس عرصے کے دوران اٹھائیس ہزار سے زائد تصاویر کا باریکی بینی کے ساتھ مطالعہ کیا گیا۔ یہ تمام تصاویر شامی فوج کے ایک منحرف بھگوڑے کے ذریعے شام سے باہر منتقل کی گئی تھیں۔ اِس بھگوڑے کو ’سیزر‘ کے خفیہ نام سے پکارا جاتا ہے۔ فوٹوگراف حاصل کرنے والے ذریعے کے بارے میں اِس سے زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ منحرف فوجی کو اِن تصاویر تک رسائی کیسے حاصل ہوئی تھی۔

Syrien Kinder Folter Mißbrauch Fesselspuren Fesselung Haft
کئی تصاویر میں مرنے والوں کے جسموں پر عقوبت کے واضح نشانات پائے گئےتصویر: picture-alliance/dpa

اِن تصاویر میں کم از کم چھ ہزار انسانوں کی نعشیں دکھائی گئی ہیں۔ کئی تصاویر میں مرنے والوں کے جسموں پر عقوبت کے واضح نشانات پائے گئے اور بعض بھوک سے نڈھال دکھائی دے رہے تھے۔ یہ چھ ہزار لوگ مبینہ طور پر حکومت کے حراستی مراکز میں خوراک کی کم فراہمی یا پھر اذیت دے کر ہلاک کر دیے گئے تھے۔ کئی افراد کو جان کنی کے صورت حال میں مرنے سے قبل فوجی ہسپتالوں میں منتقل بھی کیا گیا تھا۔ اِن ہزاروں تصاویر میں سے ہیومن رائٹس واچ کے محققین نے ستائیس افراد کی شناخت مکمل کرتے ہوئے اُن کے دوستوں اور خاندان کے افراد سے بنیادی معلومات اور دوسرے حراستی افراد کی تفصیلات بھی حاصل کیں۔

ہیومین رائٹس واچ کے مشرقِ وسطی شعبے کے ڈائریکٹر ندیم حوری نے اِس ریسرچ رپورٹ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اِن تصاویر نے ثابت کر دیا ہے کہ اسد حکومت نے انسانیت کے خلاف منظم جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ حوری نے یہ بھی کہا کہ لاپتہ اور حراستی و اذیتی مراکز میں پابند افراد کو اُن کے خاندان کے لوگ شام میں ڈھونڈنے کی خاطر برسوں مارے مارے پھرتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُن کے ریسرچرز نے اذیتی مراکز میں محبوس رکھے گئے افراد کی درجنوں واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے شامی منحرف ’سیزر‘ کی تمام تصاویر کو قابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔