1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسد حکومت کے مضبوط گڑھ پر جہادی حملہ، دو درجن کے قریب ہلاک

عابد حسین10 نومبر 2015

بحیرہ روم پر واقع ساحلی شہر الاذقیہ کو بشارالاسد حکومت کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ اِس گڑھ پر جہادیوں نے مارٹر گولوں کے دو راؤنڈ داغے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H3Uv
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے تصدیق کی ہے کہ بحیرہ روم پر واقع شہر الاذقیہ پر عسکریت پسندوں نے مارٹر گولوں سے انتہائی خوفناک حملہ کیا ہے۔ اب تک اِس حملے میں مرنے والوں کی تعداد بائیس بتائی گئی ہے۔ رہائشی علاقوں پر گرنے والے مارٹر گولوں سے ساٹھ سے زائد زخمی ہیں۔ یہ حملہ ساحلی شہر کے مشرق میں واقع نواحی علاقے پر کیا گیا۔ حکام کے ساتھ ساتھ شامی حالات پر نظر رکھنے والے مبصرین بھی اِس حملے پر ششدر ہو کر رہ گئے ہیں۔ اِس شہر پر ایسا حملہ ماضی میں نہیں دیکھا گیا۔ مارٹر حملے میں شہر کی نواحی رہائشی علاقے کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا گیا۔

یہ امر اہم ہے کہ الاذقیہ کا شہر شام کی انتہا پسند شیعہ اقلیت علویوں کے مرکزی علاقے میں واقع ہے۔ شامی صدر بشار الاسد اور اُن کی حکومت کے کئی اہم عہدوں پر فائز افراد کا تعلق اِسی شیعہ علوی اقلیت سے ہے۔ یہ شہر گزشتہ ساڑھے چار برسوں سے جاری خانہ جنگی کے دوران بھی محفوظ رہا ہے۔ اِسی شہر میں روس کی جانب سے فوجی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی جاری ہے۔ گزشتہ دنوں روس کے جنگی بحری جہاز بھی الاذقیہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے تھے۔

سیرین آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے مطابق مارٹر گولوں کے دس راؤنڈ دمشق شہر کی مختلف رہائشی بستیوں پر گرے ہیں۔

Russland Syrien Militärhilfe
روسی جنگی طیارہ الاذقیہ کے قریبی پہاڑی علالقوں میں چھپے جہادیوں پر اِسی شہر سے اڑ کر حملے کرتے ہیںتصویر: Reuters/Ministry of Defence of the Russian Federation

دوسری جانب امریکا اور اُس کے اتحادیوں کی جانب سے شام میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ٹھکانوں پر کم از کم اکتیس حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں میں جنگی طیاروں کے ساتھ ساتھ ڈرون حملے بھی شامل ہیں۔ امریکی فوج کی جانب سے کیے گئے اعلان میں بتایا گیا کہ اسلامک اسٹیٹ کے دیرالزور میں تیل کی سپلائی کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔ اِس علاقے میں عسکریت پسندوں نے تیل اور گیس کی تنصیبات پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔

اِسی طرح الھول اور الحَسَکہ میں کے شہروں کے قرب و جوار میں جہادیوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے۔ جنگی طیاروں نے ایک کار بم کو نشانہ بنا کر اڑا دیا۔ اِنہی علاقوں میں بائیس مختلف مقامات پر جہادیوں کو ہدف بنایا گیا۔ امریکی فوج کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ عراق میں بھی سولہ مقامات پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ عراق میں سنجار کے مقام پر حملوں میں زیادہ فوکس کیا گیا اور اِس علاقے میں کیے گئے سات مختلف حملوں میں جہادیوں کی تیس پوزیشنوں کے ساتھ ساتھ اُن کے ہتھیاروں کو بھی تباہ کر دیا گیا تھا۔