1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيلی سفارتکار کو آسٹريليا سے نکل جانے کی ہدايت

24 مئی 2010

آسٹريلوی حکومت نے اس سال کے شروع ميں دبئی کے ايک لکژری ہوٹل ميں فلسطينی تنظيم حماس کے ايک رہنما کے قتل ميں جعلی آسٹريلوی پاسپورٹوں کے استعمال کی تحقيقات کے بعد ايک اسرائيلی سفارتکار کو ملک سے نکل جانے کا نوٹس دے ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/NVhi
قتل کے مبینہ ملزمان کی تصاویرتصویر: picture alliance/dpa

آسٹريليا نے یہ اعلان پير24 مئی کوکيا ہےاور بتایا ہے کہ فلسطينی تنظيم حماس کے ايک رہنما کو ہلاک کرنے کے آپريشن ميں جعلی آسٹريلوی پاسپورٹ بھی استعمال کئے گئے تھے۔

آسٹريليا کے وزير خارجہ اسٹيفن اسمتھ نے پارليمنٹ ميں بيان ديتے ہوئے کہا کہ آسٹريليا اب بھی اسرائيل کا پکا دوست ہے ليکن کوئی بھی حکومت اپنے پاسپورٹس کے غلط استعمال کو برداشت نہيں کرسکتی۔ آسٹريلوی وزير خارجہ نے کہا:"حکومت نے اسرائيلی سفارت خانے سے کہا ہے کہ وہ اپنے عملے کے ايک کارکن کو آسٹريليا سے واپس بھيج دے۔ "

Der Verdächtige Michael Bodenheimer Agent Mossad Ermordung Mahmud al Mabhuh in Dubai am 20.01.2010
دبئی پولیس کی جاری کردہ گیارہ ملزمان کی تصاویر میں سے یہ تصویر اسرائیلی خفیہ ادارےموسادکے مبینہ ایجنٹ مشائیل بوڈنہائیمر کی ہے، جس نے جرمن پاسپورٹ استعمال کیا۔تصویر: picture-alliance/dpa

آسٹريلوی وزير خارجہ اسٹيفن اسمتھ نے پارليمنٹ ميں بيان ديتے ہوئے اسرائيلی سفارتخانے کے اس اہلکار کا نام نہيں بتايا۔ اُنہوں نے کہا:’’ميں نے اسرائيلی سفارت خانے سے کہا ہے کہ متعلقہ کارکن کو ايک ہفتے کے اندر نکال ديا جائے۔‘‘

اسمتھ نے کہا کہ دبئی کے ايک لگژری ہوٹل ميں حماس کے رہنما محمود المبحوح کے قتل ميں چار آسٹريلوی پاسپورٹ استعمال کئے جانے کے واقعے کی تحقيقات سے يہ معلوم ہوا ہے کہ يہ پاسپورٹ جعلی تھے۔ اُنہوں نے يہ بھی کہا کہ جعلی پاسپورٹوں کے بہت اعلٰی معيار سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس ميں کوئی رياستی خفيہ سروس ملوث تھی۔

آسٹريلوی وزير خارجہ نے کہا کہ ان تحقيقات اور ماہرين کے مشوروں کی بنياد پر اب اس بارے ميں کوئی شبہ باقی نہيں رہا ہے کہ ان پاسپورٹس کی جعلی کاپیاں تيار کرنے اور استعمال کرنے ميں اسرئيل کا ہاتھ تھا۔

Beerdigung von Mahmoud al-Mabhouh
حماس کے رہنما محمود المبحوحتصویر: AP

اسمتھ نے کہا کہ اسرائيل کی طرف سے آسٹريلوی پاسپورٹوں کو ناجائز طور پر استعمال کرنے کا يہ پہلا موقع نہيں تھا۔ تاہم اُنہوں نے يہ بتانے سے انکار کرديا کہ ماضی ميں ايسا کن مواقع پر کيا گيا تھا۔

آسٹريلوی وزير خارجہ نے کہا:’’ہم ايک ايسے ملک سے اس قسم کی توقع نہيں کرتے، جس کے ساتھ آسٹريليا کے اس قدر قريبی تعلقات ہيں۔ يہ کام ايک دوست ملک کو زيب نہيں ديتے۔‘‘

اُنہوں نے يہ بھی کہا کہ آسٹريلوی حکومت نے اسرائيلی سفارت کار کو ملک سے نکالنے کا فيصلہ غصے سے زيادہ افسوس کے ساتھ کيا ہے۔

اسرائيلی وزارت خارجہ نے آسٹريلوی حکومت کے اس فيصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔وزارت خارجہ کے ايک ترجمان ييگال پالمور نے کہا:’’ہميں آسٹريليا کے اس اقدام پر افسوس ہے کيونکہ يہ دونوں ملکوں کے تعلقات کی نوعيت اور اہميت کے مطابق نہيں ہے۔‘‘

دبئی پوليس کے مطابق فلسطينی تنظيم حماس کے رہنما محمود المبحوح کے دبئی کے ايک ہوٹل ميں قتل ميں ملوث مشتبہ افراد نے 12برطانوی اور جرمنی، فرانس اور آئرلينڈ کے شہريوں کے علاوہ چار آسٹريلوی شہريوں کے جعلی پاسپورٹ بھی استعمال کئے تھے۔

اس سال مارچ ميں برطانيہ نے بھی دبئی ميں حماس کے رہنما کے قتل ميں جعلی برطانوی پاسپورٹوں کے استعمال کو نا قابل برداشت قرار ديتے ہوئے ايک اسرائيلی سفارتکار کو ملک سے نکال ديا تھا۔

Begräbnis Mahmoud al-Mabhouh 2010
حماس کے رہنما محمود المبحوح کا ببیٹا اپنے باپ کی میت کو کاندھا دیتے ہوئےتصویر: AP

برطانوی حکومت نے بھی نکالے جانے والے سفارت کار کا عہدہ ظاہر کرنے سے گريز کيا تھا ليکن مقامی ميڈيا کے مطابق يہ سفارت کار اسرائيلی خفيہ سروس موساد کا ايک اعلٰی اہلکار تھا۔ موساد پر حماس رہنما کے قتل کے شديد الزامات لگائے جا رہے ہيں ليکن اسرائيل کا کہنا ہے کہ اس دعوےکا کوئی ثبوت موجود نہيں ہے۔

آسٹريلوی وزير خارجہ اسمتھ نے پارليمنٹ ميں بيان دينے کے بعد ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پھر کہا کہ وہ اسرائيلی سفارت خانے کے نکالے جانے والے اہلکار کا نام ظاہر نہيں کرنا چاہتے ليکن آسٹريليا کے ردعمل کا موازنہ بجا طور پر برطانوی ردعمل سے کيا جا سکتا ہے۔ اِسمتھ کے مطابق اس واقعے سے کينبرا اور تل ابيب کے تعلقات تو متاثر ہوں گے ليکن آسٹريليا اسرائيل کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے کيونکہ وہ يہ سمجھتا ہے کہ يہ دونوں ممالک کے بہترين مفاد ميں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب خفيہ معلومات کے تبادلے اور سيکيورٹی کے امور پر دونوں ملکوں کے مابين تعاون متاثر ہوسکتا ہے۔ اسمتھ نے کہا:’’ظاہر ہے کہ اس واقعے سے متعلقہ ايجنسيوں کے تعلقات ميں ايک عرصے تک کے لئے سرد مہری پيدا ہوجائے گی۔‘‘

آسٹريلوی وزير خارجہ نے کہا کہ آسٹريليا ان شعبوں ميں روابط اور تعاون کے جاری رہنے کا بہت خواہشمند ہے ليکن اس کے لئے اعتماد اور بھروسے کی نئے سرے سے تشکيل کی ضرورت ہوگی۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: امجد علی