1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فلسطینی مذاکرات کا اگلا مرحلہ منگل سے

14 ستمبر 2010

مشرق وسطیٰ میں جمودکے شکار امن عمل میں جوتحریک طویل وقفےکےبعد تین ستمبرکو براہ راست اسرائیلی فلسطینی مذاکرات کی شکل میں پیداہوئی تھی، اس کےاگلے مرحلےمیں اطراف کے مابین ایک ملاقات منگل کوشرم الشیخ کےمقام پر ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/PBHV
واشنگٹن کے بعد اگلے مذاکرات شرم الشیخ میںتصویر: picture-alliance/dpa

اس ماہ کے اوائل میں واشنگٹن میں امریکہ، مصر اور اردن کے اعلیٰ رہنماؤں کی موجودگی میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین ہونے والی بات چیت فریقین کے مابین گزشتہ بیس مہینے میں قائم ہونے والے اولین مذاکراتی رابطے تھے۔

Washington Friedensgespräche Nahost Obama Netanyahu
نیتن یاہو واشنگٹن میں پہلے مرحلےکےبراہ راست مذاکرات سے قبل امریکی صدر اوباما سے مشورہ کرتے ہوئےتصویر: AP

اسی مکالمت میں یہ طے پایا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس کے مابین اگلی ملاقات چودہ ستمبر کو مصر میں ہو گی۔ ان رہنماؤں کو براہ راست بات چیت کے لئے ایک میز پر لانے والے ملکوں کے نمائندوں کے طور پر منگل کو شرم الشیخ میں ہونے والی ملاقات میں ایک بار پھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی موجود ہوں گی اور مصری صدر حسنی مبارک بھی۔

اس کے علاوہ امریکی سینیٹ کے سابقہ رکن اور صدر باراک اوباما کے مشرق وسطیٰ کے لئے خصوصی نمائندے جارج مچل بھی نیتن یاہو اور محمود عباس کے مابین ہونے والی اس ملاقات میں موجود ہوں گے تاکہ ان دونوں رہنماؤں کی آپس میں مکالمت کے زیادہ سے زیادہ حد تک تعمیری اور نتیجہ خیز ہونے کو یقینی بنایا جا سکے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن جب ان مذاکرات میں ثالثی کی خاطر امریکہ سے مصر کے لئے روانہ ہوئیں تو انہوں نے ایک بار پھر یہ کہا کہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں ایک بہت طویل عرصے تک یہ موقع فلسطینیوں اور اسرائیل کے لئے امن کے حصول کا آخری بڑا موقع ہو۔

Nahost / USA / Palästinenser / Clinton / Abbas
فلسطینی صدر عباس امریکی وزیر خارجہ کلنٹن کے ساتھ مصروف گفتگوتصویر: AP

امریکہ کی کوشش ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حتمی قیام امن کے حصول کے لئے اب جو عمل شروع ہو گیا ہے، وہ کسی طرح رکنے نہ پائے۔ اسی لئے کل منگل کو شرم الشیخ میں ایک روزہ بات چیت کے بعد یہ مکالمت یروشلم منتقل ہو جائے گی، جہاں بدھ کو بھی اسرائیلی اور فلسطینی لیڈر اپنی گفتگو جاری رکھیں گے۔

یہی نہیں امریکی صدر باراک اوباما بھی صدر محمود عباس اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ اپنے مشورے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے وہ اسی مہینے کے آخر میں نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بھی دوبارہ فلسطینی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم سے تفصیلی تبادلہء خیال کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان اسرائیلی فلسطینی مذاکرات کی حتمی منزل ایک ایسا امن معاہدہ ہے، جو ایک سال کے اندر اندر طے ہو جانا چاہئے اور جس میں تمام دوطرفہ مسائل کے حل دو ریاستی تصفیے کی بنیاد پر تلاش کئے جانے چاہیئں۔ یہ مذاکرات کتنی جلد کتنے نتیجہ خیز ثابت ہوں گے، اس کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ اسرائیل اور فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کی آبادکاری، مستقبل میں یروشلم کی حتمی حیثیت اور دیگر بہت سے متنازعہ امور کے حل تلاش کرنے میں کتنا وقت لیتے ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید