1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فوجی کی رہائی کے لئے اہم پیش رفت

22 دسمبر 2009

اسرائیلی فوجی گیلاد شالت کی رہائی کے سلسلے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات اپنے اہم ترین مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/LAmp
گیلاد شالت کو تین سال پہلے اغواء کیا گیاتصویر: AP

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی کابینہ میں شامل چھ اہم وزراء نے پیر اور منگل کی درمیانی شب اسرائیل کے ایماء پر ثالثی کوششیں کرنے والے نمائندے چاگائی حاداس کو یہ ہدایت کی کہ گیلاد شالت کی رہائی کے لئے حماس کے ساتھ جاری بالواسطہ مذاکرات میں جلد از جلد کوئی فیصلہ کن پیش رفت ہونا چاہیے۔

اس اسرائیلی فوجی کو 25 جون دو ہزار چھ کے روز فلسطینی شدت پسندوں نے اغواء کر لیا تھا۔ عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس نے 23 سالہ گیلاد شالت کی رہائی کے بدلے مختلف اسرائیلی جیلوں میں قید ایک ہزار فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

Israel Gaza Palästinenser Hamas Pressekonferenz Gilad Schalit
حماس کے ارکان شالت کے بارے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےتصویر: AP

اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے لئے اس مذاکراتی عمل میں مصر اور جرمنی دونوں ہی ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شالت کی رہائی اور اس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو ملنے والی ممکنہ آزادی سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی حالات میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ پیش رفت حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے اسرائیلی محاصرے کے خاتمے یا اس میں نرمی کا باعث بھی بنے۔

کئی تجزیہ نگار یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو اس محاصرے کی وجہ سے فلسطینیوں کو درپیش مشکلات اور صعوبتیں کم کرنے میں بھی بڑی مدد ملے گی۔وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے چھ ارکان کے درمیان تفصیلی مشاورت ہی کے پس منظر میں اسرائیلی اخبار Haaretz نے لکھا ہے کہ اسرائیل بنیادی طور پر حماس کے ساتھ فلسطینی قیدیوں کے تبادلے پر تیار ہے، لیکن ایک متنازعہ مسئلہ ایسے عسکریت پسند فلسطینی کمانڈروں کی رہائی کا ہے،جو اسرائیل یا اس کے شہریوں پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

Israel Gaza Palästinenser Gefangenenaustausch Video Gilad Schalit
اسرائیلی فوجی کی ویڈیو مہیا کئے جانے کے بدلےبھی کئی فلسطینی قیدی رہا کئے گئے تھےتصویر: AP

اسرائیلی موقف یہ ہے کہ ایسے مسلح حملوں میں ملوث شدت پسند فلسطینی قیدیوں کو رہائی کے بعد جلاوطنی کی زندگی گذارنے کے لئے کسی دوسرے ملک بھیج دیا جائے۔ اخبار کے مطابق اگر حماس اور اسرائیل قیدیوں کے تبادلے کے کسی طریقہء کار پر متفق ہو گئے، تو پھر ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ایک باقاعدہ قانونی مسودہ پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔

اسرائیل ماضی میں بھی کئی مرتبہ اپنے فلسطینیوں کی طرف سے یرغمالی بنائے گئے فوجیوں کی رہائی یا ہلاک شدہ فوجیوں کی جسمانی باقیات کے بدلے میں بہت سے فلسطینی قیدی رہا کر چکا ہے۔

رواں برس اکتوبر ميں پہلی مرتبہ حماس نے اپنے زیر قبضہ گیلاد شالت کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ اس ویڈیو میں تئیس سالہ شالت یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ وہ "جسمانی طور پر صحت مند ہیں۔" اس ویڈیو میں شالت نے یہ بھی کہا تھا کہ القاسم مجاہدین نامی گروپ کے جن ارکان نے انہیں یرغمال بنا رکھا ہے، ان کا شالت کے ساتھ رویہ بہت مناسب ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید