1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو افراد کا قاتل فلسطینی ہلاک

علی کیفی
9 اکتوبر 2016

اسرائیلی فوج نے یروشلم میں اُس فلسطینی حملہ آور کو ہلاک کر دیا ہے، جس نے پولیس کے ہیڈکوارٹرز کے قریب اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے دو افراد بعد ازاں ہسپتال میں چل بسے تھے۔

https://p.dw.com/p/2R3By
Israel Schießerei in Jerusalem
فائرنگ کے بعد اسرائیلی پولیس نے جائے وقوعہ کے آس پاس کے علاقے کی ناکہ بندی کر دی تھیتصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

اسرائیلی پولیس کی خاتون ترجمان لُوبا سامری کے مطابق اتوار نو اکتوبر کو ایک کار پر سوار یہ فلسطینی حملہ آور شہر کی لائٹ ریل کے ایک پُر ہجوم سٹاپ کی طرف گیا، جہاں اُس نے فائرنگ کرتے ہوئے وہاں کھڑی ایک ساٹھ سالہ خاتون کو شدید زخمی کر دیا۔ بعد ازاں اس حملہ آور نے اپنی گاڑی کو آگے لے جا کر ایک اور خاتون پر، جو اپنی کار میں بیٹھی ہوئی تھی، گولی چلا دی اور پھر مشرقی یروشلم کے عرب  علاقے کی طرف مُڑ گیا۔

ترجمان کے مطابق اسرائیلی پولیس کے موٹر سائیکل پر سوار اہلکاروں نے حملہ آور کا پیچھا کیا۔ اسی دوران حملہ آور نے اپنی کار سے اتر کر اہلکاروں کی جانب فائرنگ شروع کر دی تھی۔ فائرنگ کے اس تبادلے میں ایک تیس سالہ پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گیا۔

بتایا گیا ہے کہ پھر مزید پولیس فورس موقعے پر پہنچی، جس نے بالآخر اس فلسطینی حملہ آور کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ حملہ آور کی شناخت  مشرقی یروشلم کے علاقے سِلوان سے تعلق رکھنے والے ایک اُنتالیس سالہ شخص کے طور پر ہوئی ہے۔

اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈم ایمرجنسی میڈیکل سروسز نے بتایا کہ اُس نے سات افراد کو طبی امداد فراہم کی، جن میں سے دو اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

یہ حملہ اس اعتبار سے غیر معمولی تھا کہ ایک سال سے فلسطینیوں کی طرف سے جاری اس طرح کے زیادہ تر حملے آتشیں اسلحے کی بجائے چاقوؤں سے کیے جاتے رہے ہیں۔

Israel Schießerei in Jerusalem
اسرائیلی پولیس کے اہلکار اُس علاقے میں گشت کر رہے ہیں، جہاں 39 سالہ فلسطینی حملہ آور نے فائرنگ کی تھیتصویر: Reuters/R. Zvulun

یہ حملہ آٹھ جون کے اُس واقعے کے بعد سے خونریز ترین حملہ تھا، جس میں دو فلسطینیوں نے تل ابیب کے ایک پُر ہجوم بازار میں فائرنگ کرتے ہوئے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

فلسطینیوں کی جانب سے حملے گزشتہ برس یہودیوں کی تعطیلات کے دنوں میں شروع ہوئے تھے اور اب تک ان کے باعث چھتیس اسرائیلی اور دو امریکی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسی عرصے کے دوران 219 فلسطینیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے، جن میں سے اکثر کے بارے میں اسرائیلی موقف یہ تھا کہ وہ حملہ آور تھے۔

یہودیوں کی تعطیلات کے وہی دن پھر آنے والے ہیں اور اسرائیلی حکام فلسطینیوں کی طرف سے اس طرح کے حملوں کے واقعات میں اضافے سے خبردار کر رہے ہیں۔ اسرائیلی کہتے ہیں کہ ان بڑھتے حملوں کی وجہ سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے نفرت انگیز پیغامات ہیں جبکہ فلسطینیوں کے خیال میں ان حملوں کے پیچھے تقریباً نصف صدی سے جاری قبضہ اور آزادی کی دم توڑتی امیدیں کارفرما ہیں۔