1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فیصلہ ’میڈیا کی آزادی پر شرمناک حملہ‘ ہے، ایمنسٹی

William Yang/ بینش جاوید خبر رساں ادارے
8 اگست 2017

اسرائیل نے ملک میں قائم الجزیرہ نیٹ ورک کے دفاتر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فیصلے کو ’’میڈیا کی آزادی پر ایک شرمناک حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2hqfq
Al-Jazeera in Jerusalem
تصویر: picture-alliance/abaca

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے ملک میں الجزیرہ کو کام سے روکتے ہوئے اس نشریاتی ادارے کے دفاتر بند کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ اسرائیلی حکام قطر میں قائم الجزیرہ نیوز نیٹ ورک پر ’’دہشت گردی کی مدد‘‘ کا الزام عائد کرتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر مواصلات ایوب کارا نے اتوار چھ اگست کو کہا تھا کہ وہ اسرائیل میں کام کرنے والے الجزیرہ نیٹ ورک سے منسلک صحافیوں کے صحافتی ذمہ داریاں نبھانے کے اجازت نامے منسوخ کر دیں گے تاکہ وہ اسرائیل کے اندر کام نہ کر سکیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ملک میں قطر میں قائم اس نیٹ ورک کی نشریات کو بھی بند کر دیں گے۔

اسرائیلی وزیر مواصلات کا مزید کہنا تھا، ’’دہشت کے وقت میں ہمارے شہریوں کا اور ان کی بہتری آزادی اظہار سے مقدم ہے، بات ختم۔ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں ہے۔ جمہوریت کی بھی حدود ہوتی ہیں۔ اگر بات اس پر آتی ہے کہ کونسی چیز کس پر مقدم ہے تو مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ میری ترجیح اسرائیل میں شہریوں اور فوجیوں کی زندگی ہو گی۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جولائی کے اواخر میں کہا تھا کہ وہ الجزیرہ کو ملک سے نکال دینے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان مسجد الاقصیٰ کے باہر میٹل ڈیٹیکٹر لگانے کے اسرائیلی فیصلے کے بعد وہاں ہونے والے مظاہروں اور ان کی میڈیا کوریج کے حوالے سے سامنے آیا تھا۔ اسرائیل قطر میں قائم الجزیرہ نیٹ ورک پر اکثر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی تنازعے کی جانبدارانہ کوریج کرتا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرقی اور شمالی افریقہ کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر مگدلینا مغربی نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ’’تنقید کرنے والے میڈیا کو خاموش کرانے کی کوشش کو روکے‘‘۔ مغربی کا کہنا تھا، ’’تمام صحافیوں کو کسی خوف اور دھمکیوں کا سامنا کیے بغیر اپنا کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔‘‘

Al Jazeeras Sender in Ramallah
اسرائیلی حکام قطر میں قائم الجزیرہ نیوز نیٹ ورک پر ’’دہشت گردی کی مدد‘‘ کا الزام عائد کرتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/A. Safadi

الجزیرہ نیٹ ورک کی طرف سے بھی اسرائیل کی طرف سے دہشت گردی میں تعاون کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس نشریاتی ادارے کو ملک میں کام سے روکنے کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’الجزیرہ ایک ایسی ریاست کی طرف سے کیے گئے اس فیصلے کی مذمت کرتا ہے جو خود کو مشرق وسطیٰ میں اکلوتی جمہوری ریاست قرار دیتی ہے۔‘‘

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی پریس فریڈم کے حوالے سے  سال 2017ء کی رپورٹ میں اسرائیل کا نمبر 180 ممالک میں سے 91 ہے۔