1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور غزہ جنگ، ’’بریکنگ دی سائلنس‘‘ نے خاموشی توڑ دی

15 جولائی 2009

غزہ جنگ میں حصہ لینے والے26 اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ نے کئی مہینوں سے چھائی ہوئی خاموشی توڑتے ہوئے غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں کا اعتراف کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Ipjs
اس گروپ کے مطابق فوجیوں کو احکامات دئے گئے تھے کہ وہ ہر مشتبہ شخص کو مار گرائیںتصویر: AP

اِسی مناسبت سے اپنے گروپ کو ’’بریکنگ دی سائلنس‘‘ کا نام دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع نے اس گروپ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹ اور افواہوں سے تعبیر کیا ہے۔

اسرائیلی فوجیوں کے ’’ بریکنگ دی سائلنس‘‘ نامی اس گروپ نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں جنگ سے قبل احکامات دئیے گئے تھے کہ غزہ میں حماس عسکریت پسند، عام شہریوں کوڈھال کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں اس لئے ہر مشتبہ عمارت اور شخص کو نشانہ بنایا جائے۔ اسرائیلی فوجیوں کے اس گروپ کی جانب سے منظر عام پر آنے والی اس مہم میں شامل فوجیوں نے اپنے نام ظاہر نہیں کئے۔

رپورٹ میں ایک اسرائیلی فوجی کا کہنا ہے کہ گو کہ انہیں فلسطینی شہریوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات نہیں دئیے گئے تھے تاہم کہا گیا تھا کہ ایک خاص فاصلے سے کسی مشتبہ گھر کی طرف بڑھتے ہوئے یہ نہ دیکھو کہ گھر کے اندر کون ہے، بے شک وہ کوئی بوڑھی عورت ہو، اسے مار گراؤ۔

اس رپورٹ میں ایک فوجی کےمطابق جنگ سے قبل حکام کی جانب سے فوجیوں کو دی جانے والی ایک بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ دشمن کو نشانہ بنانے میں تذبذب سے بہتر ہے کہ کسی معصوم شہری کو ہلاک کر دیا جائے۔

Gaza Stadt Rauch steigt auf Israelische Militäroperation im Gaza-Streifen Überlagernde Grafik Amnesty International
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا تھاتصویر: AP/DW-Grafik

’’ہماری فوج کا کہنا تھا کہ ہم کم سے کم اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت چاہتے ہیں اور اس کے لئے ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے لئے تیار نہیں ہیں، چاہے اس کے لئے عام شہریوں کو خطرے سے دوچار کرنا یا ہلاک ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ اس طرح فوج نے اخلاقی قدروں سے روگردانی کی۔‘‘

ایک اور فوجی کے مطابق فوج کو سویلین آبادی پر بھاری گولہ باری کے لئے بھی کہا گیا تھا۔

’’ایک بار جب شہری آبادی پر گولہ باری شروع ہو جاتی ہے تو پھر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ عام شہریوں کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ بڑے دہانے والی توپیں ٹھیک ٹھیک ہدف کو نشانہ بنانے والا ہتھیار نہیں ہے۔‘‘

فوجیوں کے اس گروپ کی جانب سے سامنے آنے والی اس رپورٹ میں زیادہ تر باتیں تقریباً وہی ہیں،جو حقوق انسانی کی تنظیمیوں کی جانب سے اسرائیل پر جنگی جرائم کے ارتکاب کے حوالے سے کئی ماہ سے الزامات کی صورت میں سامنے آ رہی ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل فوج صرف اس لئے داخل ہوئی تھی کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل کے شہری علاقوں میں راکٹ حملوں کو روکا جا سکے۔

اسرائیلی فوجیوں کے اس 26 رکنی گروپ ’’بریکنگ دی سائلنس‘‘ کی جانب سے بدھ کے روز یہ رپورٹ تحریری شکل کے ساتھ ساتھ ویڈیو کی صورت میں بھی جاری کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی کئی تنظیمیں اسرائیل پر مسلسل الزام عائد کر رہی ہیں کہ گزشتہ برس دسمبر کے آخر میں غزہ پٹی پر کئے جانے والے حملے میں اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا۔ 22 روز تک جاری رہنے والی غزہ جنگ میں تیرہ سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی