اسرائیل میں مخلوط حکومت کے قیام کی کوششیں
24 مارچ 2009لیبر پارٹی کے ذرائع کے مطابق وزیر دفاع ایہود باراک اور نامزد وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ضمنی سطح کے مذاکرات میں اتحادی حکومت کی تشکیل پر متفق ہوئے ہیں۔ اُدھر باراک کو یہ معاہدہ کرنے پر اپنی ہی جماعت کی جانب سے مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
لیبر پارٹی کی ایک عہدے دارShelly Yacimovich نے اس معاہدےکے ردعمل میں ایہود باراک پر کڑی تنقید کی۔
"یہ بالکل واضح ہے کہ ہماری جماعت میں ایسے لوگوں کا گروپ ہے جو ہر قیمت پر اقتدار چاہتے ہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ یہ صرف چند وزارتوں کے لئے کیا جا رہا ہے۔"
نیتن یاہو نے گزشتہ روز آرتھوڈوکس یہودی شاس پارٹی کے ساتھ بھی اتحادی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ کیا ہے۔ وہ ایویگدور لیبرمان کی اسرائیل بیت نیو پارٹی کے ساتھ پہلے ہی معاہدہ کر چکے ہیں۔
لیبر پارٹی کی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت لکڈ پارٹی کو اسرائیل کی جانب سے کئے گئے تمام بین الاقوامی معاہدوں کا احترام کرنا ہوگا جن میں فلسطینی ریاست کے قیام پر غور کرنے کے معاہدے بھی شامل ہیں۔
ایہود باراک کی جماعت نے معاہدے کی توثیق کر دی تو سخت گیر موقف کے حامل نیتن یاہو کو حکومت بنانے کے لئے 120 رکنی پارلیمان میں 66 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گئی۔ نیتین یاہو کے پاس حکومت سازی کے لے تین اپریل تک کا وقت ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وزارت دفاع کا قلمدان ایہود باراک کے پاس ہی رہے گا۔
لیبر پارٹی فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے امریکی ایماء پر چلنے والے امن عمل کی حمایت کرتی ہے جبکہ لکڈ پارٹی کا موقف اس کے برعکس ہے۔ نیتن یاہو چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں سے اقتصادی نکات پر مذاکرات کئے جائیں جبکہ فلسطینی، مذاکرات کا رُخ بدلنے کو تنازعات کا حل تصور نہیں کرتے۔
امریکہ کی جانب سے 2007 میں اناپولس میں منعقدہ امن کانفرنس میں اسرائیل نے فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے امن معاہدے پر مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
اُدھر اسرائیل کے شمالی علاقے ام الفہم کے عرب شہریوں نے یہودیوں کے مارچ کے ردعمل میں مظاہرہ کیا جس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ پولیس کے مطابق 16 پولیس اہلکار اور 15 مظاہرین معمولی زخمی ہوئے جبکہ دس مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔