1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کو توثیق کرنا ہی ہو گی، اقوام متحدہ

عدنان اسحاق 1 ستمبر 2016

جوہری تجربوں پر پابندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے قائم کیے گئے اقوام متحدہ کے ادارے نے اسرائیل اور ایران پر اس حوالے سے زور ڈالا ہے۔ اس ادارے کے مطابق ان دونوں ممالک کو اس معاہدے کی توثیق کرنا ہی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1JtUK
تصویر: Getty Images/picture-alliance / United Archives

جوہری تجربوں پر پابندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے قائم کیے گئے اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق اسرائیل کو اس معاہدے کی توثیق کے لیے پانچ سال تک کا وقت دیا گیا ہے جبکہ اس بیان میں ایران کے لیے وقت کی کسی پابندی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اس ادارے کے سربراہ لاسینو زیربو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اس معاہدے کی توثیق کرنے والا ایک اہم ملک ہو گا اور انہیں امید ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں یہ کام مکمل ہو جائے گا، ’’اس سلسلے میں مجھے اسرائیل کی جانب سے مثبت اشارے ملے ہیں‘‘۔ زیربو نے ابھی جون میں ہی پہلی مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن باہو سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی وجہ سے مشرق وسطٰی میں اعتماد سازی کے لیے فضا سازگار ہو رہی ہے اور یہ صورتحال دیگر ممالک کو بھی آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ دے گی۔ لاسینو زیربو کے مطابق وہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے کئی مرتبہ ملاقاتیں کر چکے ہیں اور ایران جوہری تجربوں پر پابندی کے لیے قائم کی جانے والی اس تنظیم میں انتہائی سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔

Nordkorea Raketen
تصویر: AP

کومپری ہینسو نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی ’سی ٹی بی ٹی‘ کے 196 ارکان ہیں۔ ان میں سے 180 ممالک اس معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں جبکہ 164 کی جانب سے اس کی توثیق بھی کی جا چکی ہے۔ تاہم اس معاہدے پر ابھی تک اس وجہ سے عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے کیونکہ جوہری توانائی کے ری ایکٹرز رکھنے والے آٹھ ممالک کی جانب سے ابھی اس کی توثیق ہونا باقی ہے۔ یہ ممالک امریکا، چین، ایران، اسرائیل، مصر، بھارت، شمالی کوریا اور پاکستان ہیں۔