1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے اسلحہ سازی کے کارخانے

15 دسمبر 2016

ایک برطانوی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ بڑی تعداد میں اعلٰی معیار کا اسلحہ و بارود خود ہی تیار کرتی ہے۔ تنظیم کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس کے لیے بارودی مواد زیادہ تر ترکی سے پہنچایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2UJSt
Irak IS-Waffenindustrie in Mossul
تصویر: Conflict Armament Research

کونفلکٹ آرمامینٹ ریسرچ یعنی ’سی اے آر‘ موصل میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف شروع کی جانے والی کارروائی میں عراقی فوج کے ہمراہ تھی۔ اس دوران سی اے آر کے ماہرین کو اسلحےکی ایسی چھ فیکٹریوں کا معائنہ کرنے کا موقع ملا، جو اسلامک اسٹیٹ چلایا کرتی تھی۔ اس کے علاوہ ان ماہرین نے میدان جنگ سے فرار ہوتے ہوئے پھینک دیے جانے والے اسلحے کی بھی جانچ پڑتال کی۔ انہوں نے اس دوران سامنے آنے والے حقائق پر مبنی رپورٹ بدھ چودہ دسمبر کو جاری کی۔

اس تناظر میں ڈی ڈبیلو نے جیمز بیوین سے پوچھا کہ اسلحے کے ان کارخانوں میں کس قسم کے، کس معیار کے اور کتنی تعداد میں ہتھیار تیار کیے جاتے تھے؟

جیمز بیوین: اسلامک اسٹیٹ مارٹر گولے، بارہ ملی میٹر والے دستی بم اور دو مختلف قسم کے میزائل تیار کرتی رہی ہے۔ اس اسلحے کو بڑے پیمانے پر تیار کیا گیا ہے۔ اس دوران معیار کا بھی خاص خیال رکھا گیا۔

ڈی ڈبلیو : اسلامک اسٹیٹ اپنے بنائے گئے ہتھیاروں پر کس قدر انحصار کرتی تھی؟

جیمز بیوین: آئی ایس اپنے تیار کردہ ہتھیار روایتی انداز میں استعمال کرتی ہے۔ آئی ایس کے زیادہ تر کمانڈر عراقی فوج کے سابق اہلکار ہیں یا وہ خفیہ ایجنسیوں میں کام کر چکے ہیں۔ آئی ایس کے تیار کردہ مارٹر گولے اس تنظیم کے توپ خانے کی ضروریات پوری کردیتے ہیں۔ اور انہیں بڑی تعداد میں استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

ڈی ڈبلیو: تکنیکی طور پر یہ ہتھیار کس قدر کارآمد ہیں؟

جیمز بیوین: ہم یہاں ایسے خود ساختہ ہتھیاروں کی بات کر رہے ہیں کہ جنہیں غیر معیاری مواد استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ آئی ایس اپنی ضرورت کے مطابق ہتھیار تیار کرتی تھی اور ان کا معیار بھی مناسب تھا۔ رمادی، فلوجہ اور تکریت کے مقابلے میں موصل میں قائم اسلحہ سازی کا کارخانہ پیداواری اعتبار سے بہت بڑا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ موصل اسلامک اسٹیٹ کا اقتصادی مرکز بھی رہا ہے۔

Irak IS-Waffenindustrie in Mossul
’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ایک اسلحہ ساز فیکٹری کا اندرونی منظرتصویر: Conflict Armament Research

سی اے آر کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس کے پاس ایسے ذرائع بھی ہیں، جن کے ذریعے وہ کیمیائی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا مواد بھاری مقدار میں حاصل کر سکتی ہے، بنیادی طور پر یہ مواد ترکی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طویل عرصے سے یہ نیٹ ورک خفیہ اداروں کی آنکھوں سے اوجھل رہنے میں کامیاب ہے؟

جواب: ترک حکومت اس مسئلے سے آگاہ ہے اور وہ کیمیائی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والے اجزاء کی فروخت کی نگرانی کے نظام کو منظم کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ ان میں ایسے کئی اجزاء بھی شامل ہیں، جو زراعت میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ آئی ایس کے پاس جنوبی ترکی میں ان اجزاء کی ترسیل کے مستند ذرائع موجود ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آئی ایس کے زیر قبضہ علاقوں کی جنوبی ترکی سے ملنے والی سرحدوں پر نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے۔