1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ہاتھوں دیرالزور میں قتل عام

عابد حسین17 جنوری 2016

شام کے مشرقی شہر دیرالزور میں داعش کے عسکریت پسندوں نے کم از کم 135 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ شام کی پانچ سالہ خانہ جنگی کے دوران ایک دن میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں قرار دی جا رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HesU
تصویر: Getty Images/AFP/A. Aboud

مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں نے مشرقی شام کے شہر دیرالزور پر حملہ کر کے کم از کم 85 شہریوں اور 50 حکومتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ سرکاری نیوز ایجنسی SANA نے مقامی باشندوں کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے میں تین سو تک شہری مارے گئے۔ اگر اتنی زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی تو شام کے پانچ سالہ خونریز تنازعے میں کسی ایک دن میں یہ انسانی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہو گی۔

سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق داعش نے دیرالزور شہر کے شمالی کونے پر واقعے علاقے البغیلیہ پر قبضہ کر لیا ہے۔ البغیلیہ کی بستی دیرالزور کا ایک گنجان آباد نواحی علاقہ ہے۔ ابتدا میں ہلاکتوں کی تعداد 35 بتائی گئی تھی۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عسکریت پسندوں نے البغیلیہ پر حملے کا آغاز ایک خود کش حملے سے کیا تھا۔ سرکاری نیوز ایجنسی نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے ان ہلاکتوں کو قتلِ عام قرار دیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی ہلاک شدگان کو جہادیوں نے کھڑا کر گولیاں ماریں۔ سیرین آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے چار سو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔

Syrien - Bürgerkrieg
دیرالزور کو حالیہ حملوں سے شدید تباہی کا سامنا ہےتصویر: Getty Images

آبزرویٹری کے مطابق البغیلیہ پر حملے اور قبضے کے بعد دیرالزور کے ساٹھ فیصد شہری علاقے پر مکمل عمل داری اب ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے پاس آ گئی ہے۔ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کے عسکریت پسندوں نے البغیلیہ اور دوسرے علاقوں پر کنٹرول کے لیے کئی خود کش حملوں کا سہارا لیا۔ دوسری جانب شامی وزیر اعظم وائل الحلقی نے کہا ہے کہ اس ’بزدلانہ غارت گری اور قتل عام‘ کی ذمہ دار وہ تمام ریاستیں ہیں جو دہشت گردی کی حمایت میں پیش پیش ہونے کے ساتھ ساتھ جہادی تنظیموں کی مالی معاونت کرتے ہوئے ’تکفیریو‘ں کو مسلح کر رہی ہیں۔

دیرالزور میں یہ خونریز حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب شمالی صوبے حلب میں حکومتی فوج ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف بھرپور عسکری آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ حکومتی فورسز اور دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق الباب کے علاقے میں داعش کے جنگجوؤں نے ایک ناکام حملہ کیا، جس میں 16 عسکریت پسند مارے گئے۔ اسی دوران ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے گڑھ الرقہ پر شامی ایئر فورس نے فضائی حملہ بھی کیا ہے۔