1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامی بینکاری جرمنی میں کامیاب ہو سکتی ہے، ماہر معاشیات

13 دسمبر 2010

اسلامی بینکاری میں سود اور ایسے کاروبار میں رقم لگانے کی مخالفت کی جاتی ہے، جس کے بارے میں واضح معلومات موجود نہ ہوں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں بھی شریعت کے مطابق سرمایہ کاری کے حوالے سے اچھے مواقع موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/QXBB
تصویر: picture alliance/dpa

مسلم دنیا میں اسلامی بینکاری پہلے بھی ایک اہم موضوع تھا اور اب بھی اس پر بہت توجہ دی جاتی ہے۔ اسلام میں لاٹری، اسلحہ اور غیر اخلاقی طریقے سے رقم حاصل کرنے یا اس طرح کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی ممانعت ہے۔ انہی باتوں کو بنیاد بناتے ہوئے اسلامی دنیا میں ایک بینکاری نظام موجود ہے، جس میں اسلامی قوانین کی سختی سے پاسداری موجود ہے۔ جرمنی میں بھی تعمیراتی منصوبوں کے لئے سود سے پاک سرمایہ کاری اور اسلامی قوانین کے مطابق شیئرز کا اجراء کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

حال ہی میں ایک ادارے کی جانب سے کرائے جانے والے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جرمنی میں رہائش پذیر چار ملین مسلمانوں میں سے تقریباً پندرہ فیصد اسلامی بینکاری میں سنجیدگی سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ رقم ایک اعشاریہ چھ ارب یورو بنتی ہے۔ اس سلسلے میں صرف ماہرین کو ہی یقین نہیں ہے کہ اسلامی بینکاری نظام کی کامیابی کے مواقع موجود ہیں بلکہ ترکی کے ایک بینک نے تو شہر من ہائم میں اپنی پہلی شاخ بھی کھول دی ہے۔ ماہر معاشیات اگرلو سوئے لو کا کہنا ہے کہ اسلامی بینکاری میں بینک کاروبار میں پیسہ لگاتا ہے اور صارف اس سے ہونے والے منافع میں شریک ہوتا ہے۔ اس طرح سود سے پاک طریقے سے وہ فائدے اور نقصان دونوں میں حصہ دار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بینک کے اکاؤنٹ ہولڈر کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس کا پیسہ کس کاروبار میں لگا ہوا ہے۔

Deutschland Wirtschaft Dresdner Bank übernimmt Commerzbank
جرمنی میں بڑے مالیاتی اداروں اور نہ ہی ان کے اکاؤنٹ ہولڈرز نے اس حوالے سے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہےتصویر: AP

ماہر معاشیات اگرلو سوئے لو کا مزید کہنا ہے کہ ان کا بینک کسی بھی ایسے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے سے مکمل گریز کرتا ہے، جس کی اسلام میں ممانعت ہے۔ جرمنی میں بینکوں کی یونین کے مطابق ابھی تک بڑے مالیاتی اداروں اور نہ ہی ان کے اکاؤنٹ ہولڈرز نے اس حوالے سے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے۔

ڈوئچے بینک کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جرمنی میں ان کے مسلم صارف بینک کے روایتی طریقہ کار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ماہر معاشیات اگرلو سوئے لو کے بقول برطانیہ میں ایک بڑی تعداد میں رہائش پذیر مسلم تارکین وطن کی وجہ سے صورتحال مختلف ہے۔ اسی طرح فرانس میں بھی قوانین میں کچھ نرمی دکھائی دیتی ہے۔ وہاں پر اسلامی طریقے سے رقم منتقل کرنے پر ٹیکس کے حوالے سے خصوصی قوانین لاگو ہوتے ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں