1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد میں شیعہ ہزارہ کمینٹی کا مظاہرہ

5 اگست 2011

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی شیعہ ہزارہ کمیونٹی نے فرقہ وارانہ دہشتگردی میں اپنے سینکڑوں ارکان کی ہلاکت کے خلاف اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا۔

https://p.dw.com/p/12Buf
تصویر: AP

جمعے کے روز ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ناصر علی شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرے میں حکومت مخالف نعرے بازی کی۔

کوئٹہ شہر کی 25 لاکھ آبادی میں ہزارہ قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 4 لاکھ ہے۔ مظاہرے میں شریک ایک نوجوان اقبال حیدر نے بتایا کہ گزشتہ 12 سال کے دوران ان کی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ساڑھے چھ سو سے زائد افراد کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ ان افراد میں زندگی کے مختلف شعبوں کی نمایاں شخصیات ، ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسر اور سپورٹس مین شامل ہیں۔

''کبھی ہمارا کوئی وزیر حملے میں مارا جاتا ہے کبھی زخمی ہوتا ہے، کبھی ہمارے اولمپین کو قتل کر دیا جاتا ہے، غریب لوگ اور محنت کش طبقے کے جان و مال کی حفاظت نہیں ہے ۔‘‘

پیشے کے اعتبار سے سافٹ ویئر انجینئر آفتاب حسین نے کہا کہ وہ سمجھ نہیں پا رہے کہ ایک کمیونٹی کی اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باوجود حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

''ہمارے ملک کے جو حالات ہیں اور جو سکیورٹی فورسز کے حالات ہیں جو کچھ کوئٹہ میں حالات کو کنٹرول نہیں کر رہی وہاں پر جو حالات ہیں ۔ عوام کو سیکورٹی فراہم نہیں کر رہی۔‘‘

Pakistan Anschlag auf Schiiten in Quetta Flash-Galerie
کوئٹہ میں شیعہ کمیونٹی کو انتہاپسند نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرتےتصویر: AP

مظاہرےکی قیادت کرنے والے حکمران پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ناصر شاہ نے کوئٹہ میں ہزارہ قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل کا ذمہ دار صوبائی اور وفاقی حکومت کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف حکومتیں اس بارے میں لاپرواہی برت رہی ہیں بلکہ بلوچستان کے خراب حالات کی ذمہ دار بین الاقوامی طاقتیں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ سن 2014 میں افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلاء ہو رہا ہے، وہاں پر میدان جنگ لگے گا اب اس میدان جنگ کے لیے انہیں نئے گھوڑے چاہیئں اور یہ نئے گھوڑے کس طرح ڈھونڈیں گے؟ نئے گھوڑے اس وقت ڈھونڈیں گے جب آپ اقوام میں اور فرقوں میں نفرت پھیلائیں گے۔ جب آپ نفرت پھیلانے میں کامیاب ہو گئےتو آپ کو نئے گھوڑے مل جائیں گے۔ دوسری بات میں یہ کہتا ہوں کہ بلوچ قوم پرست لیڈرشپ جو ہے اور ان کی تحریک 60 سالوں سے جب سے پاکستان بنا ہے چلی آ رہی ہے اس کو مذہبی انتہاء پسندی میں کنورٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘

ہزارہ قبائل مسلمانوں کے شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور دہشتگردی کی وارداتوں میں ان کی ہلاکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے دفاتر میں فون کر کہ خود کو کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا ترجمان ظاہر کرنے والا شخص علی شیر حیدری اکثر ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں