1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام کریموف کو سپرد خاک کر دیا گیا

کشور مصطفیٰ3 ستمبر 2016

سابق اُزبک صدر اسلام کریموف کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ جمعے کو کریموف کے انتقال کی خبر کی تصدیق کے بعد ہفتے کو اُن کے جسد خاکی کو اُن کے آبائی شہر سمر قند پہنچایا گیا، جہاں اُن کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

https://p.dw.com/p/1JvGi
Usbekistan Trauerfeier nach Tod von Präsident Islom Karimov
تصویر: Getty Images/AFP/D. Astakhov

روسی نیوز ایجنسی انٹر فیکس کے مطابق کریموف کی تدفین کے موقع پر اُزبکستان کے وزیر اعظم شوکت مرزییف نے ایک جذباتی بیان میں کہا، ’’ہمارے عوام اور اُزبکستان کو ایک ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کریموف کی موت نے ریاست اُزبکستان کے بانی کو ہم سے چھین لیا ہے‘‘۔

سمر قند میں اس موقع پر موجود خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق کریموف کو سمر قند میں اُسی قبرستان میں دفنایا گیا ہے، جہاں اُن کے خاندان کے دیگر اراکین مدفن ہیں۔

اطلاعات کے مطابق قبرستان کو جانے والی شاہراہ پر ہر طرف اُزبکستان کے پرچم کے ساتھ سوگ کی علامت والا سیاہ ربن لہرا رہا تھا اور کریموف کے چاہنے والوں کی طرف سے قبرستان تک کے پورے رستے پر گلاب نچھاور کیے گئے تھے۔

کریموف کی آخری رسومات کے لیے سمر قند میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے اور پولیس نے شہر کے وسطی علاقے کے زیادہ تر حصے کو گھیرے میں لیے رکھا اور عام شہریوں یا اُن کی گاڑیوں کو وہاں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

78سالہ کریموف کی وفات کی تصدیق جمعے کو اُزبکستان کی حکومت نے کی تھی۔ وہ برین ہیمریج یا دماغ کی شریانیں پھٹنے کے سبب ہسپتال میں داخل کیے گئے تھے جہاں چھ روز تک زیر علاج رہنے کے بعد جمعہ 2 ستمبر کو اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔

کریموف کی وفات کو وسطی ایشیا کی سابق سویت ریاست اُزبکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا تصور کیا جا رہا ہے۔ اُزبکستان کے ایک نہایت مضبوط قائد مانے جانے والے کریموف 27 برس تک ملکی اور علاقائی سیاست پر چھائے رہے۔ اُزبکستان سخت ریاستی کنٹرول والا ملک مانا جاتا ہے۔

ہفتے کی صبح سرکاری ٹیلی وژن پر کریموف کی سمر قند کی جانب آخری سفر کی تیاریاں دکھائی جا رہی تھیں۔ اُن کے تابوت کو بذریعہ ہوائی جہاز سمرقند پہنچایا گیا، جہاں کے مرکزی اسکوائر پر اُزبک باشندوں نے اپنے قائد کا آخری دیدار کیا۔

روسی وزیر اعظم دیمتری میدویدیف سمر قند میں کریموف کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے سمرقند پہنچے۔ اُن کے علاوہ تاجک صدرامام علی راحمانوف، ترکمانستان کے صدر قربان قُلی بردی موحمدوف اور کرغیزستان، بیلاروس اور قزاقستان کے وزرائے اعظم بھی کریموف کو خراج عقیدت پیش کرنے اور اُنہیں آخری منزل تک پہنچانے کے لیے سمر قند پہنچے۔

اُزبک صدر کریموف کی آخری رسومات کی تمام تر تیاریوں کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس کی سربراہی اُزبکستان کے وفادار وزیراعظم شوکت مرزییف نے خود کی۔

Usbekistan Tod von Präsident Islom Karimov
کریموف کے چاہنے والوں کی طرف سے قبرستان تک کے پورے رستے پر گلاب نچھاور کیے گئے تھےتصویر: Getty Images/AFP
Usbekistan Tod von Präsident Islom Karimov
کریموف کی آخری رسومات کے لیے سمر قند میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھےتصویر: Getty Images/AFP
Usbekistan Trauerfeier nach Tod von Präsident Islom Karimov - Rede Dmitri Medwedew
روسی وزیر اعظم دیمتری میدیدوف نے بھی کریموف کی آخری رسومات میں شرکت کیتصویر: Getty Images/AFP/D. Astakhov
Usbekistan Präsident Islom Karimov Trauerfeier
کریموف کی جسد خاکی کو آج اُن کے آبائی شہر سمر قند پہنچایا گیا، جہاں اُن کی آخری رسومات ادا کی گئیںتصویر: Reuters/M. Mamatkulov

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ امر اس طرف نشاندہی ہے کہ غالباً شفقت ہی اُزبکستان میں قریب تین عشروں تک سیاست کا مرکزی نقطہ بنے رہنے والے صدر کریموف کی جانشینی یا پیش رو کے لیے مقابلے کی دوڑ میں سب سے آگے ہوں گے۔ اُزبکستان کے قانون کے مطابق کریموف کے انتقال کے بعد سینٹ کے سربراہ نعمت اللہ یُلداشیف قبل از وقت انتخابات تک صدارتی منصب پر فائض رہیں گے۔

واضح رہے کہ اسلام کریموف کا کوئی واضح جانشین نہیں ہے۔ ازبکستان میں کوئی قانونی حزب اختلاف نہیں ہے اور ذرائع ابلاغ پر سخت سرکاری کنٹرول ہے۔ 27 برس تک بر سر اقتدار رہنے والے کریموف پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مخالفین کو دبانے کے الزام عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ کریموف کے انتقال پر ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔