1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلام کےخلاف نفرت اورانتہا پسندی کا انسداد وقت کی ضرورت ہے‘

کشور مصطفیٰ6 اکتوبر 2015

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں جنگ اور بد امنی کا شکار ہو کر بے گھر ہو جانے والے انسانوں کی تعداد چھ کروڑ سے تجاوز کر چُکی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GjHH
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Mayo

دس سال ق‍بل جب آنتونیو گوٹیرس اقوام متحدہ کی مہاجرین کے امور کی ایجنسی کے سربراہ مقرر ہوئے تھے، اُس وقت دنیا بھر میں تنازعات اور ظلم و ستم کا شکار ہو کر بے گھر ہونے والے انسانوں کی تعداد 38 ملین تھی اور اس میں کمی آ رہی تھی۔ آج گھر بار سے محروم ہو کر در بدر کی ٹھوکریں کھانے والے انسانوں کی تعداد 60 ملین سے تجاوز کر چُکی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پرتگال سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈر اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ سفارت کار آنتونیو گوٹیرس نے حال ہی میں جینیوا میں مہاجرین کی ایجنسی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سامنے ایک وسیع موضوعات پر ایک تقریر میں 1951ء کے جینیوا کنونشن کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بہت زیادہ زور دیا۔ یہ کنونشن مہاجرین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے بارے میں تشکیل دیا گیا تھا۔ گوٹیرس نے اپنے خطاب میں یورپ کے موجودہ مہاجرین کے بحران کے علاوہ مغرب اور مسلم دنیا کے مابین مثبت تعلقات کے فروغ کی اہمیت کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

Flash-Galerie 60 Jahre Genfer Flüchtlingskonvention
دنیا بھر میں بحران کا شکار ہو کر بے گھر ہونے والے انسانوں کی تعداد 60 ملین سے زیادہ ہو چُکی ہےتصویر: APImages

مربوط بحران

آنتونیوگوٹیرس کے مطابق عراق اور شام کا بحران ایک دوسرے سے جُڑا ہوا ہے اور ان دونوں ممالک بحرانوں نے 15ملین انسانوں کی بیخ کنی کی ہے۔ گزشتہ 12 ماہ کے دوران جنوبی سوڈان کے پانچ لاکھ باشندے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئےجب کہ برونڈی میں ایسے باشندوں کی تعداد ایک لاکھ نوے ہزار، یمن میں 1.1 ملین اور لیبیا میں تین لاکھ بتائی جاتی ہے۔ گوٹیرس کے بقول مرکزی افریقی جمہوریہ، نائجیریا، یوکرائن اور کانگو کے بحران میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی ہے۔

آنتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا کو 15 مختلف بحرانوں کا سامنا ہے اور یہ گزشتہ پانچ برسوں میں پیدا ہوئے ہیں یا ان کی آگ دوبارہ سے سلگ اُٹھی ہے۔ گوٹیرس کے بقول دنیا بھر میں موجود مہاجرین کی کُل تعداد کا دو تہائی مسلمان مہاجرین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا،’دنیا کو چاہیے کے وہ غیر ملکیوں سے خوف کے پسماندہ اور تنگ نظر رجحانات کا سد باب کرے‘۔

مہاجرین کا حالیہ بحران

اقوام متحدہ کی مہاجرین کے تحفظ کی ایجنسی کے سربراہ آنتونیوگوٹیرس نے دنیا بھر میں پائی جانے والی عدم رواداری کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا، ’موجودہ حالات میں وقت کی اولین ضرورت اسلام کے خلاف نفرت اور خوف کو دور کرنا اور نوجوان نسل میں انتہا پسند نظریات کے فروغ کو روکنے کی تمام تر کوششیں کرنا ہے‘۔

Irakische Flüchtlinge in Syrien
یورپ کی طرف رُخ کرنے والے مہاجرین کی امداد کے بارے میں بھی اقوام متحدہ کی ایجنسی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہےتصویر: AP

گوٹیرس کا جینوا کا یہ خطاب نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹرز سے بھی جاری کیا گیا ہے۔ گوٹیرس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ہائی کمشنر کا دفتر اُن لاکھوں مہاجرین کو تحفظ اور امداد فراہم کرنے کی تمام ممکنہ کوششیں کر رہا ہے، جو جنگ، ایذا رسانی اور ظلم و ستم کا شکار ہو کر گھر بار چھوڑ کر پناہ کی تلاش میں در بدر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس مہاجرین کی امداد کے لیے 3.3 بلین ڈالر چندہ اکٹھا ہوا تھا تاہم یہ مہاجرین کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی بہت کم ہے۔ رواں برس اقوام متحدہ کی طرف سے کی گئی اپیلوں ذریعے 82 ملین مہاجرین کو ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد فراہم کرنے کا کہا گیا۔ گوٹیرس کے بقول اب تک محض 42 فیصد مہاجرین کو امداد فراہم ہو سکی ہے اور اقوام متحدہ اس سال کے آخر تک مطلوبہ امداد کا محض 47 فیصد حاصل کرنے کی امید کر رہا ہے۔