1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلم اظہرکا انتقال، ایک عہد کا خاتمہ

بینش جاوید30 دسمبر 2015

اسلم اظہر کو پاکستان ٹیلی وژن کا بانی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے سن 1964 میں پی ٹی وی کا آغاز کیا اور اسے بلندیوں تک پہنچا دیا۔ تمغہ پاکستان سے نوازے گئے پاکستان کے میڈیا لیجنڈ اب ہم میں نہیں رہے۔

https://p.dw.com/p/1HW30
Screenshot FHM Pakistan
تصویر: fhmpakistan

اسلم اظہر کی آخری رسومات آج بروز بدھ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ادا کی جا رہی ہیں۔ وہ گزشتہ روز تراسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ اسلم اظہر کی وفات پر فنکار، صحافی اور سول سوسائٹی سب ہی دل برداشتہ ہیں اور ان کو خراج عقیدت پیش کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اسلم اظہر 1932 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ سن 1954 میں کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد چٹاگانگ میں برما آئل کمپنی میں کچھ عرصہ نوکری کی۔ نوکری میں دل نہ لگا اور سن 1960 میں ملازمت کو خیر باد کہہ کر واپس کراچی چلے گئے۔

کراچی میں اسلم اظہر نے محکمہ اطلاعات کے لیے چند دستاویزی فلمیں بنائیں۔ اسلم اظہر کو زیادہ لگاؤ تھیٹر سے تھا۔ اسی دوران انہوں نے اپنے ایک دوست فرید احمد کے ساتھ کراچی آرٹس تھیٹر سوسائٹی قائم کی۔ اس سوسائٹی نے کئی تھیٹر ڈرامے تخلیق کیے ۔ یہیں ان کی ملاقات نسرین جان سے ہوئی اور ان دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔

سن 1964 میں حکومت پاکستان نے ملک میں ٹیلی وژن کی نشریات شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کام کے لیے ایک جاپانی کمپنی کو کو لاہور میں ٹی وی اسٹیشن قائم کرنے کنٹریکٹ دیا گیا۔ اس جاپانی کمپنی نے اس کام کے لیے اسلم اظہر کو چنا۔

اسلم اظہر کی قیادت میں یہ منصوبہ اتنا کامیاب ہوا کہ ٹی وی اس‍ٹیشن کا یہ منصوبہ حکومت پاکستان نے خرید لیا اور اسلم اظہر کو پروگرام ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔ اسلم اظہر کی قیادت میں پاکستان ٹیلی وژن نے اپنے ہمسایہ ممالک سے کئی گنا زیادہ ترقی کی۔ انہوں نے بہترین کیمرہ مینز، اداکار، ڈیزائنرز، اور ادیبوں کے ساتھ لاہور کے ساتھ ساتھ کوئٹہ اور کراچی میں بھی ٹی وی سٹیشن قائم کیے۔ پاکستان کی تاریخ کے مایا ناز فنکار انہی کے دورمیں پروان چڑھے۔

1982-83میں پی ٹی وی کی پہلی ایوارڈ کی تقریب ، 89 میوزک اور 1970 کے انتخابات کی میراتھن ٹرانسمیشن کا سہرا اسلم اظہر کو ہی دیا جاتا ہے۔

سن 1977 کے انتخابات سے قبل ذولفقارعلی بھٹو کی حکومت میں انہیں پاکستان ٹیلی وژن تربیتی اکیڈمی کا سربراہ تعینات کیا گیا تھا۔ جنرل ضیا الحق کا وہ واحد دور تھا جب وہ ٹی وی سے منسلک نہیں رہے، تب وہ کراچی منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے دستک تھیٹر گروپ کا آغاز کیا اور اپنے تھیٹر کے ذریعے سماجی مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا شروع کر دی۔ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت میں انہیں پاکستان ٹیلی وژن اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا چیئرمین تعینات کر دیا گیا تھا۔

اسلم اظہر نے 2010 میں ڈان اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ لاہور کا الحمرا تھیٹر اس دور میں زبردست کام کرہا تھا، یہیں سے انہوں نے اشفاق احمد، بانو قدسیہ اور ڈاکٹر انور سجاد کو ٹیلی وژن کے لیے ڈرامے لکھنے کا کہا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے سچائی اور صداقت جیسی صفات کو اپنی کامیابی کا راز قرار دیا۔ ان کے پاس آخری وقت تک نہ اپنی کوئی زمین تھی اور نہ ہی کوئی اپنا گھر۔