1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسٹیفن ہانٹل ، بلقان کا کنگ آف پاپ

11 ستمبر 2010

صلاحیتیں خدا کی دین ہیں اور اسٹیفن ہانٹل میں یہ کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں۔ وہ ڈی جے بھی ہیں، میوزک بھی پروڈیوس کرتے ہیں، پارٹی آرگنائزر ہیں اور کلبس کے مالک بھی۔ فن کی دنیا میں انہیں ’شنتال‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/P8r9
تصویر: picture alliance / Jazz Archiv

اسٹیفن ہانٹل کو بلقان کا کنگ آف پاپ بھی کہا جاتا ہے۔ جہاں بھی وہ اپنے گروپ ’بوکووینا کلب‘ کے ساتھ پرفارم کرتے ہیں، پارٹی کا ماحول بن جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں انہوں نے کولون میں ایک کنسرٹ پیش کیا۔ کولون شہر کے مرکز میں قائم گلوریا تھیٹر کے ہال میں، جس وقت یہ کنسرٹ جاری تھا وہاں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی، دھیمی دھیمی روشنی اور فضا میں ’بوکووینا کلب‘ کے گانوں کی گونج اور ان گیتوں پر اسٹیج کے سامنے ہرعمر کے شائقین دیوانہ وار جھومتے ہوئے۔ اسٹیفن ہانٹل پرفارم کرنے کے دوران ایک دم اسٹیج سے چھلانگ لگا کر نیچے رقص کرنے والے اپنے شائقین میں گھل مل گئے۔

اسٹیفن ہانٹل کےکیرئیر کی ابتداء ایک ایسے کلب سے ہوئی تھی، جو ایک تہ خانے میں بنایا گیا تھا۔ وہ اپنے دور طالبعلمی میں اس کلب میں جاب کیا کرتے تھے تاکہ گرافک ڈیزائنر کی تعلیم کو مکمل کر سکیں۔ تاہم کچھ ہی عرصے میں ان کا اس کام سے دل بھرگیا۔ پھرانہوں نے ڈی جے بننے کا فیصلہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ یقیناً بطور ڈی جے کام کرنا زیادہ سنسنی خیز تھا۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اس کے ذریعے انسانوں سے براہ راست تعلق قائم ہوتا ہے اور اس طرح ماحول میں ہلچل پیدا کی جا سکتی ہے۔

DJ Shantel
اسٹیفن ہانٹل کےکیرئیر کی ابتداء ایک ایسے کلب سے ہوئی تھی، جو ایک تہ خانے میں بنایا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

اسٹیفن کی شروع ہی سے کوشش رہی ہے کہ ان کی دھنیں صرف ایک ہی طرح کی نہ ہوں۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہر فرینکفرٹ کے ساتھ ساتھ پیرس میں اپنے ڈسکو کھولے۔ ان کلبس میں ٹیکنوکے بجائے ڈاؤن بیٹ میوزک پیش کیا جاتا تھا۔ پھر یہیں سے ان کی ایک اپنی پہچان بننا شروع ہوئی۔

اسٹیفن ہانٹل جرمنی میں پیدا ہوئے اور صوبہ ہیسے میں پروان چڑھے۔ ان کے خاندان نے بلقان کے خطے سے جرمنی ہجرت کی تھی۔ 2002ء میں ان میں اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین کوجاننے کا تجسس پیدا ہوا۔ انہوں نے یوکرائن اور رومانیہ کے درمیان میں واقع خطے بوکووینا جا کر اپنی جڑیں تلاش کرنا شروع کیں۔ تاہم انہیں وہ نشانات نہ مل سکے، جو ان کے آباؤ اجداد نے ہجرت سے پہلے وہاں چھوڑے تھے۔ بہرحال اس علاقے کے میوزک نے انہیں اپنے دام میں آسیر کر لیا۔

پھر2002 ء میں اسٹیفن نے اپنا فنکارانہ نام شنتال رکھا اور بوکووینا کلب کی بنیاد رکھی۔ اس طرح لوگوں کے کانوں سے جدید الیکٹرانک میوزک اور جنوب مشرقی یورپ کی روایتی دھنوں کا ملاپ ٹکرایا۔ اس سے پہلے کسی بھی فنکار نے یہ کوشش نہیں کی تھی۔

ان کا یہ تجربہ کامیاب رہا اور پھر شنتال نے اُس موسیقی کو اپنے کیریئر کا حصہ بنایا، جسے لوگ فراموش کر چکے تھے۔ اسی دوران ان کے البم پلینٹ پپرریکا مارکیٹ میں آیا۔ شنتال کا کہنا ہے کہ لوگ بار بار ان سے ان کی قومیت اور شناخت کے بارے میں سوالات کرتے تھے۔ انہیں ٹور سے پہلے ویزا فارم بھرنا پڑتے تھے اور کئی جگہ تو بلقان کے خطے سے تعلق ہونے کی وجہ سے ان کے گروپ کو ویزا بھی نہیں دیا گیا۔ اسی چیز سے تنگ آ کر انہوں نے پلینٹ پپریکا نامی البم تیار کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ’’یقیناً یہ ایک طرح کا طنزیہ گیت ہے۔ پلینٹ پپریکا محض ایک خیالی سیارہ ہے۔ تاہم میرے تصور میں ایسی ایک جگہ ضرور ہے، جہاں کسی سے بھی اس کی قومیت اور شناخت کے بارے میں سوالات نہیں کئے جاتے۔ وہاں سب انسان ہیں‘‘

K21_19_07_05_DJ_Shantel.jpg
اسٹیفن ہانٹل کے خاندان نے بلقان کے خطے سے جرمنی ہجرت کی تھیتصویر: dw-tv

شنتال کا شمار اب بلقان کے خطے کی موسیقی پیش کرنے والے مشہور ترین گروپ میں ہوتا ہے۔ اب وہ سال بھر مختلف ملکوں کے ٹور بھی کرتے ہیں اور اب انہیں کسی قسم کی افسر شاہی یا بیوروکریسی مسائل کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: کشور مصطفیٰ