1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز ملکی بدنامی کا سبب ہیں

2 نومبر 2011

لندن کی سدرک کراؤن کورٹ میں تین پاکستانی کرکٹرز کو امکاناً قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ عالمی سطح پر جیوری کی جانب سے انہیں مجرم قرار دینے سے پاکستان کے لیے جگ ہنسائی کے ساتھ ساتھ شرمندگی بھی پیدا ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/133ZN
سلمان بٹتصویر: AP

سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے گزشتہ رات خاصی پریشانی و پشیمانی کی رہی ہو گی کیونکہ ایک برطانوی فوجداری عدالت کی جیوری نے انہیں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث قرار دیا ہے۔ سلمان بٹ تو اپنے ہاں دوسرے بیٹے کی ولادت کی مسرت کا احساس بھی شاید پوری طرح نہ کر سکیں ہوں گے کیونکہ اب جیل ان کی منتظر ہے۔ جیوری کی جانب سے محمد آصف اور سلمان بٹ کو مجرم قرار دینے سے دونوں کے کرکٹ کیریئر کی موت یقینی طور پر واقع ہو گئی ہے۔ تیسرے کرکٹر محمد عامر نے اعتراف بیان پہلے ہی دے دیا تھا لیکن وہ بھی اس اس اسکینڈل کے ایک مجرم ہیں۔

Pakistan Cricket Mohammad Amir Korruption
محمد عامرتصویر: AP

پاکستان میں کرکٹ کو سن 2006 سے پریشانیوں کی آندھی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اب تک ممنوعہ ادویات کے استعمال کا سامنے آنا، انتظامی طور پر کمزور فیصلے، کوچ باب وولمر کی ہوٹل کے کمرے میں ہلاکت، پاکستان کے دورے پر گئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردانہ حملہ اور اس کے بعد پاکستان میں غیر ملکی ٹیموں کا کھیلنے سے انکار اہم ہیں۔

جیوری کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں کو مجرم قرار دینے کے بعد سے کئی سینئر پاکستانی کھلاڑیوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ کھلاڑی کسی طور ہمدردی کے مستحق نہیں ہیں۔ یہ تینوں اب جنوبی افریقہ کے کھلاڑی ہنسی کرونئے کی طرح کھیل کے دوران دھوکہ دہی کا مرتکب ہو کر‘ ہال آف شیم’ کا حصہ بن گئے ہیں۔

ایشین بریڈمین ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ یہ کھلاڑی پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنے ہیں اور انجام کار یہ فوجداری مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے کپتان مائیکل کلارک کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کا امپکٹ بہت بڑا ہو گا اور کھلاڑیوں کے لیے انتباہی حیثیت کا حامل ہو گا۔

Pakistan Cricket Mohammad Asif Korruption
محمد آصفتصویر: AP

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے چیف جیمز سدر لینڈ کے مطابق اس مقدمے سے عام لوگوں میں کرکٹ کھیل پر اعتماد قائم ہو گا اور میدان میں میچوں کو فکس تصور نہیں کریں گے۔ سدر لینڈ کا مزید کہنا تھا کہ وہ شروع سے ہی اس بات کی وکالت کرتے چلے آ رہے ہیں کہ کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے مضبوط شواہد دستیاب ہونے پر ہی زوردار تفتیش ضروری ہے۔

محمد آصف، سلمان بٹ اور محمد عامر میں سے صرف محمد عامر ہی امکاناً کرکٹ کی دنیا میں واپسی اختیار کر سکیں گے کیونکہ ان کی عمر ابھی کم ہے۔

سدرن کراؤن کورٹ کی فوجداری عدالت کے جج جسٹس جیریمی کُک اسپاٹ فکسنگ مقدمے کا فیصلہ بدھ یا جمعرات کو سنا دیں گے اور تینوں کرکٹرز کو مختلف عرصے کے لیے سزائیں سنائی جاسکتی ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں