1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی وزیر اعظم کے لئے رعایت کا قانون ختم

رپورٹ:افسر اعوان، ادارت:عابد حسین8 اکتوبر 2009

ایک 15 رکنی اطالوی آئینی عدالت نے وزیراعظم سلویو برلسکونی کو ملکی قوانین سے حاصل استثنیٰ کے خلاف حکم جاری کردیا ہے۔ بعض اطالوی قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ وزیراعظم کو ذمہ داریاں نبھانے میں دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/K1fr
اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونیتصویر: AP

اطالوی وزیر اعظم سِلویو بارلسکونی نے آئینی عدالت کو بائیں بازو کی عدالت قرار دیتے ہوئے کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے جس میں ان کو حاصل ملکی قوانین سے استثنیٰ واپس لے لیا گیا ہے۔ بارلسکونی نے روم میں واقع اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کی پہلے سے ہی توقع کررہے تھے، کیونکہ ایک ایسی عدالت جس میں 15 میں سے 11ججوں کا تعلق بائیں بازو سے ہے اور وہ ان کے حق میں منظور کئے گئے قانون کی توثیق کیسےکرسکتی ہے۔

ملکی قوانین سے استثنیٰ کا 'الفانو' نامی قانون گزشتہ برس سلویو بارلسکونی کے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے فوری بعد منظور کیا گیا تھا۔ بارلسکونی نے اس موقع پر مزید کہا کہ یہ قانون ہو یا نا ہو وہ بطور وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ مدت ضرور پوری کریں گے۔

دوسری طرف بارلسکونی کی مخالف سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ابگیورنیٹے روزی بِندی نے اپنے بیان میں توقع ظاہر کی تھی کہ عدالت اپنے فیصلے میں تمام اطالوی شہریوں کے برابری کے قوانین کو مدنظر رکھے گی۔ اِس سلسلے میں اُن کا کہنا تھا کہ اُنہیں یقین ہے کہ عدالت اپنا فرض بخوبی ادا کرے گی۔ یہ ایک قانونی مسئلہ ہے نہ کہ سیاسی۔ یہ بات تمام لوگوں کو یاد رکھنی چاہیے کہ ایک جمہوری ملک میں قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہوتا، اور ایک ایسا فرد جس کو آئینی ذمہ داریاں سونپی گئیں ہوں وہ قانونی طور پر ایک عام شہری کے برابر ہوتا ہے۔

Verfassungsgericht / Italien
اطالوی دستوری عدالت کا اندرونی منظرتصویر: AP

گزشتہ برس منظور کئے جانے والے الفانو لاء کے تحت اطالوی وزیراعظم سلویو بارلسکونی کے خلاف قائم کئے گئے تمام مقدمات کو معطل کردیا گیا تھا۔ ان کے خلاف قائم کئے گئے 11 مقدمات میں سے ایک اپنے کاروبار کو بچانے کے لئے ایک برطانوی وکیل کو رشوت دے کر اپنے حق میں جھوٹی شہادت حاصل کرنے کے الزام میں قائم مقدمہ بھی شامل ہے۔ اسکے علاوہ ان پر ٹیکس چوری اور اپنی ٹیلی ویژن کمپنی کے لئے غلط اعدادوشمار کے ذریعے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

اس فیصلے سے قبل وینس کے میئر اور اپوزیشن کے مقتدر رہنما ماسیمو کاچیاری Massimo Cacciari نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ ملکی سیاسی صورتحال کے لئے انتہائی خطرناک اور نازک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان کے خیال میں فیصلہ ہونے کے بعد بارلسکونی کے لئے بطور وزیراعظم اس طرح خدمات انجام دینا ممکن ہی نہیں ہوگا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

دوسری طرف فیصلے سے قبل ہی بارلسکونی کی حامی سنٹر رائٹ جماعت نے وزیراعظم سے اظہار یکجہتی اور ان کے حق میں بڑی ریلی نکالنے کے فیصلے کا بھی اعلان کر رکھا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید