1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقہ: خواتین سے امتیازی سلوک کا میزانیہ

17 اگست 2009

افریقی یونین میں شامل ممالک کے یومِ خواتین کے موقع پر انسانی حقوق خاص طور سے افریقی خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم ایک فیڈریشن نے اس بر اعظم میں خواتین کے حقوق کی صورتحال کا ایک میزانیہ پیش کیا۔

https://p.dw.com/p/JCVO
38 افریقی ممالک میں150 انجمنیں خواتین کو معاشرے میں برابری کا مقام دلانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے سر گرم عمل ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں خواتین کے ساتھ ہونے والے غیر مساوی سلوک کے خلاف جنگ کا اعلان تیس سال قبل کر دیا تھا۔ یہ بات ہے اٹھارہ دسمبر انیس سو اناسی کی، جب خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو دور کرنے کے لئے CEDAW کنونش پر دستخط ہوئے تھے۔ سن دوہزار پانچ میں افریقی یونین نے افریقی خواتین کے ساتھ ہونے والی مخصوص قسم کی زیادتیوں کے خاتمے کے اقدامات کا ایک مفصل چارٹر تیار کیا تھا۔ تاہم روز مرہ زندگی میں اِس بر اعظم کی خواتین کو اب تک ان کے بہت سے بنیادی حقوق میسر نہیں ہیں۔

Somalia Zeltlager mit Flüchtlingen in Mogadischu
افریقی ملک بوتسوانا میں کوششیں کی جا رہی ہیں کہ نابالغ بچیوں کی شادی اور ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی عائد کی جائےتصویر: AP

38 افریقی ممالک میں150 انجمنیں خواتین کو معاشرے میں برابری کا مقام دلانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے سر گرم عمل ہیں۔ یہ سب ILHR International League for Human Rights کے تعاون سے کام کر رہی ہیں۔ اس کی جڑیں دراصل انیسویں صدی کے اواخر میں یورپی ملک فرانس میں وجود میں آنے والی انسانی حقوق کی ایک لیگ سے ملی ہوئی ہیں۔ بیسویں صدی میں امریکہ جا کر آباد ہونے والے مہاجرین نے ILHR کی بنیاد نیویارک میں رکھی۔ پیرس میں قائم انسانی حقوق کے تحفظ کی لیگ میں خواتین سے متعلق امور کی نگران ہیں، Katie Booth، جو براعظم افریقہ میں خواتین کے قانونی حقوق کے ضمن میں چند بنیادی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ کیمرون اور ڈیمو کریٹک ریپبلک آف کانگو میں ابھی حال ہی میں افریقی چارٹر کی توثیق ہوئی ہے۔ اس میں حقوق نسواں پر بہت زور دیا گیا ہے، خاص طور سے مسلح بحرانوں کے شکار معاشروں میں خواتین کے تحفظ پر۔

تاہم Katie Booth ان اقدامات کو عورتوں کے تحفظ کے لئے کافی نہیں ۔ ان کے مطابق افریقی خواتین کے حقوق سے متعلق تیار کردہ پروٹوکول کی توثیق ان عورتوں کے خلاف روز مرہ کی زندگی میں ہونے والے جنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کافی نہیں ہے۔ ان خواتین کی صورتحال میں تبدیلی کے لئے ضروری یہ ہے کہ ان کے حقوق کو واضح طور سے قانون میں درج کیا جائے۔

ایک اور افریقی ملک بور کینا فاسو میں خواتین کو حقوق دلوانے کے ضمن میں کسی حد تک کامیابی نظر آتی ہے اور وہ اس طرح کہ اس ملک میں اب سیاست میں عورتوں کا کوٹہ مختص کر دیا گیا ہے۔ وہاں کے ارکان پارلیمان میں ایک تہائی حصہ خواتین کا ہو سکتا ہے۔ ادھر افریقی ملک مالی میں خواتین کو گھریلو امور میں زیادہ حقوق فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خواتین کے چار سب سے بڑے افریقی اداروں نے انسانی حقوق کی لیگ کے ساتھ مل کر یہ مہم شروع کی ہے- اس کی صدر سہیر با لحسن کا کہنا ہے کہ افریقہ میں شروع کردہ یہ مہم اپنی طرز کی پہلی موومنٹ ہے۔

Sudanesische Flüchtlinge ruhen sich im Chad aus
مالی میں خواتین کو گھریلو امور میں زیادہ حقوق فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہےتصویر: AP

افریقی ملک بوتسوانا میں کوششیں کی جا رہی ہیں کہ نابالغ بچیوں کی شادی اور ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی عائد کی جائے جبکہ ٹوگو میں سرگرم خواتین بیوہ عورتوں کو زیادہ حقوق دلوانے کے لئے جدو جہد کر رہی ہیں۔سہیر بالحسن نے یہ بھی کہا کہ بورنڈی میں خاندانی حقوق میں اصلاحات کی کوششیں کی جا رہی ہیں کیونکہ وہاں رائج نظام میں خواتین کو بہت سے شعبوں میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے مثلا وراثت اور ملکیت جیسے معاملات میں۔ بورنڈی میں ان اصلاحات کے موضوع پر گزشتہ آٹھ برسوں سے بحث جاری ہے، جس کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ اس مہم میں شامل متعدد شخصیات میں امن کا نوبل انعام جیتنے والی دو شخصیات بھی شامل ہیں، حقوق انسانی کے لئے سرگرم ایرانی خاتون شیریں عبادی اور جنوبی افریقی بشپ ڈیسمنڈ ٹوٹو۔ اس کے علاوہ گیمبیا کے معروف مرکز برائے جمہوریت اور انسانی حقوق کا بھی افریقی خواتین کی اس مہم میں اہم کردار ہے۔

اس وقت تمام افریقی ممالک میں اس مہم سے وابستہ سرگرم کارکن خواتین کو درپیش خصوصی مسائل کی فہرست تیار کر رہے ہیں۔ یہ فہرست آئندہ برس خواتین کے عالمی دن کے موقع پر متعلقہ حکومتوں کو پیش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پورے براعظم افریقہ میں خواتین کے حقوق کے حصول کے لئے جدو جہد کرنے والی سر گرم عورتیں دستخط اکٹھے کر رہی ہیں۔ ادھر لاطینی امریکہ میں بھی انسانی حقوق کی لیگز انفرادی سطح پر اسی قسم کی لوبیئنگ کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت : عاطف توقیر