1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقہ قذافی کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہیں کرے گا

2 جولائی 2011

افریقی اقوام بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ان وارنٹس پر عمل دارآمد نہیں کریں گے، جن کے تحت لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو گرفتار کیا جانا ہے۔ یہ بات افریقی یونین کے سربراہ اجلاس میں جمعے کے روز طے کی گئی۔

https://p.dw.com/p/11njr
تصویر: dapd

گنی میں افریقی یونین کے سربراہ اجلاس میں کہا گیا کہ پیر کے روز بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے لیبیا کے رہنما معمر قذافی، ان کے بیٹے سیف الاسلام قذافی اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے خلاف جاری کردہ وارنٹس کی وجہ سے لیبیا میں افریقی یونین کی امن کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پیر کے روز لیبیا میں انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت معمر قذافی کے وارنٹس گرفتاری جاری کئے تھے۔

یونین کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں واضح الفاظ میں درج ہے کہ افریقی یونین کی رکن ریاستیں معمر قذافی کی گرفتاری کے سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تعاون نہیں کریں گی۔ بیان میں کہا گیا ہے،’ ان وارنٹس کی وجہ سے لیبیا میں کسی سیاسی حل کے راستے میں سنجیدہ نوعیت کی پیچیدگیاں پیدا ہوئی ہیں اور اب وہاں مصالحتی عمل میں مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں ۔‘‘

Flash-Galerie Sudan
سوڈانی صدر عمر البشیرتصویر: picture-alliance/dpa

سن 2009ء میں 53 ممالک پر مبنی افریقی یونین نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے سوڈان کے صدر عمر البشیر کے خلاف جاری کردہ وارنٹس کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے دارفور میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزامات کے تحت عمرالبشیر کے وارنٹس گرفتاری جاری کئے تھے۔

جمعے کے روز افریقی یونین کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ لیبیا میں امن اور انصاف کے لیے ایسی کارروائیوں کو روک دے۔

افریقی یونین کمیشن کے چیئرمین جین پنگ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی عدالت براعظم افریقہ کو ہدف بناتی ہے۔

’’ہم مظالم اور جرائم کے خلاف ہیں۔ ہم ان کی حمایت نہیں کرتے مگر ہمیں بین الاقوامی عدالت کے اس رویے سے اختلاف ہے، جو وہ براعظم افریقہ کے ساتھ روا رکھتی ہے۔ ایسا لگتا ہے، جیسے بین الاقوامی عدالت صرف افریقیوں پر مقدمات چلانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔‘‘

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں