1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقہ میں پانی کی قلت

18 اگست 2009

دنيا ميں پينے کے قابل صاف پانی کے ذخائر کم ہوتے جارہے ہيں۔ بعض علاقوں ميں صاف پانی کی شديد قلت ہے اور لوگ گندا پانی پينے پر مجبور ہيں۔ براعظم افريقہ کو بھی اس سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/JDYP
افریقہ کی بیشتر آبادیوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیںتصویر: achim Pohl/Das Fotoarchiv

دنيا ميں مجموعی لحاظ سے پانی کی جو قلت پائی جاتی ہے اس سے واقف کوئی بھی شخص اس سے انکار نہيں کرسکتا کہ يہ ايک عالمی مسئلہ ہے۔ شايد ہی کوئی بين الاقوامی کانفرنس ايسی ہو، جس ميں مستقبل کی جنگوں کے بارے ميں خبردار نہ کيا جاتا ہو جو تيل يا دوسرے معدنی خام مال پر نہيں بلکہ پانی کے مسئلے پر لڑی جائيں گی۔

China Alltag 2009 Dürre in Henan
پانی کی کمی کا مسئلہ مستقبل میں ممکنہ جنگوں کا سبب ہوگاتصویر: AP

دراصل يہ تنبيہات ايک ايسے مسئلے کا شعور بيدار کرنے کی کوششيں ہيں، جو دنيا کے بعض علاقوں ميں موجود نہيں ہے۔ بہت سے ملک ايسے بھی ہيں، جن ميں صاف پانی کی اس قدر قلت نہيں ہے۔

افريقہ کے ساحلی زون ميں واقع جھيل چاڈ کے ميٹھے پانی پر تنازعہ شدت اختيار کرتا جارہا ہے کيونکہ یہ جھيل مزيد خشک ہوتی جارہی ہے جبکہ اس کے پانی پر نوے لاکھ انسانوں کا انحصار ہے۔

ادھر مالی کے شمال ميں ايک نئے بند کی وجہ سے ہمسايہ ملک نائيجر کے دريا ميں پانی کم ہو گيا ہے۔ بورکينا فاسو ميں آخری صاف چشمے پر قبضے کے لئے خانہ بدوشوں اور کسانوں ميں کئی بار خونریز تصادم ہوچکے ہيں۔

گزشتہ پچاس برسوں ميں پانی کے مسئلے پر تقريباً چاليس پرتشدد تنازعات پيدا ہوچکے ہيں۔ اگرچہ يہ صحيح ہے کہ ابھی تک صرف پانی پر کوئی جنگ نہيں ہوئی ہے ليکن دنيا بھر ميں پانی کے ايسے تقريباً تين سو تنازعات ہيں، جو ممکنہ طور پر جنگوں ميں تبديل ہو سکتے ہيں۔

ان تمام باتوں کے باوجود دنيا ميں صاف پانی کی کمی کے مسئلے پر بہت کم توجہ دی جارہی ہے۔ حالانکہ صورتحال انتہائی حد تک خراب ہے۔ ايک ارب سے زيادہ انسانوں کو پينے کے صاف پانی تک رسائی یا سہولت حاصل نہيں ہے۔ دنيا ميں روزانہ تقريباً پانچ ہزار بچے پانی کی کمی يا گندے پانی سے پھيلنے والی بيماريوں کے نتیجے میں موت کا شکار ہورہے ہيں۔

افريقہ کے ساحلی زون ميں درختوں کی کٹائی سے پانی کی قلت میں اور اضافہ ہورہا ہے ليکن وہاں کے لوگ کھانا پکانے کے لئے لکڑی کاٹنے پرمجبور ہيں۔ انہيں بجلی کی سہولت ميسر نہيں ہے۔

اس کے علاوہ افريقہ، کاکاؤ، کافی اور کپاس اگاتا ہے جن کی فصلوں کے لئے بہت زيادہ پانی درکار ہوتا ہے۔ اس لئے، سچی اور ايمانداری کی بات يہ ہے کہ مغربی ممالک دوردراز کے ملکوں ميں پانی کے مسئلے پر جنگوں کے امکان سے زيادہ عالمی تجارتی سياست اور توانائی کے قدرتی ذرائع کی بات کريں کيونکہ مغرب اس سلسلے ميں بہت کچھ کرسکتا ہے۔

رپورٹ: آليگزانڈر گوبل/ شہاب احمد صدیقی

ادارت: گوہر گیلانی