1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقی شہریوں پر حملے بھارت میں نسل پرست رجحان کے عکاس

مرلی کرشنن، نئی دہلی | شمشیر حیدر
1 اپریل 2017

بھارت میں افریقی شہریوں پر ہونے والے حالیہ حملے ملک میں نسل پرستی اور نفرت پر مبنی جرائم کے حوالے سے ایک خطرناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایسے واقعات بھارت کی ’پلورلسٹک‘ یا تکثیری اقدار کے لیے کیا معنی رکھتے ہیں؟

https://p.dw.com/p/2aUFJ
Indien Noida Angriff auf afrikanische Studenten
تصویر: Getty Images/AFP

پیر ستائیس مارچ کے روز سینکڑوں بھارتی شہریوں نے نئی دہلی میں کے قریب گریٹر نوئیڈا کے علاقے میں افریقی طالب علموں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس حملے کا پس منظر یہ تھا کہ ایک نوجوان بھارتی شہری زیادہ مقدار میں منشیات استعمال کرنے کے باعث ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے پانچ افریقی طلبا کو مبینہ طور پر منشیات فروشی میں ملوث ہونے کے جرم میں گرفتار کیا، لیکن ناکافی ثبوت ہونے کی وجہ سے رہا کر دیا۔

یو پی میں نئی حکومت، مودی کا ’ہندو بھارت‘ کی طرف بڑا قدم؟

بھارت میں سیاہ فام افریقیوں پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھارت میں بڑھتی ہوئی اجانب دشمنی اور معاشرے میں تیزی سے سرایت کرتی نسل پرستی کا آئینہ دار ہے۔

پریشیئس امالاوا اور اس کے چھوٹے بھائی اینڈورینس کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے ہے۔ دونوں بھائی نئی دہلی کے نواحی علاقے میں واقع ایک بین الاقوامی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم ایک عوامی مارکیٹ میں ان پر حملہ آور ہوا تھا۔ دونوں بھائی اس واقعے کے بعد سے اب تک صدمے کی کیفیت میں ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پریشیئس کا کہنا تھا، ’’میں نے سوچا میں مر جاؤں گا۔ ہجوم بے قابو تھا، یہ معجزہ ہی ہے کہ ہم زندہ بچ گئے۔ اب ظاہر ہے ہم دونوں واپس اپنے ملک میں، اپنے خاندان کے پاس جانا چاہتے ہیں۔‘‘

اس واقعے کے بعد بھارت میں مقیم افریقی شہری اپنی حفاظت کی خاطر گھروں سے نکلنے سے گریز کر رہے ہیں۔

بھارت میں کئی لوگ اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کرنے والے کئی بھارتی شہری ان حملوں کو جائز بھی قرار دے رہے ہیں۔ کالم نگار اور محقق پامیلا فلپوز نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’بھارت خود کو جمہوری، کثیر الثقافتی اور قانون کی عمل داری والا ملک قرار دیتا ہے۔ لیکن سیاہ فام افریقیوں پر کیے گئے یہ حملے کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔‘‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک بھارتی حکومت افریقی شہریوں پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کوئی فیصلہ کن کارروائی نہیں کرے گی، ایسے حملوں کا سلسلہ ختم ہونے والا نہیں ہے۔

یو پی: ادتیاناتھ حکومت، ہندتوا اور سیکولر بھارت کے خلاف جنگ
فیس بُک پر ادتیاناتھ کی ’قابل اعتراض‘ تصویر، ایک شخص گرفتار