1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغانستان اور پاکستان اختلافات افہام و تفہیم سے حل کریں‘

شادی خان سیف، کابل
15 جون 2017

اقوام متحده کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے که وه اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کریں اور مل کر دہشت گردی کے خطرے کا مقابله کریں۔

https://p.dw.com/p/2ekHo
Pakistans Premier Sharif mit afghanischem Präsidenten Ghani in Kabul
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai

اس عالمی ادارے کے سربراه نے گزشته روز جنگ زده افغانستان کے اپنے اولین دورے کے موقع پر مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر روزه رکها ہوا تها۔ کابل پہنچنے کے فوری بعد وه شہر کے نواحی علاقے میں واقع بے گهر افراد کی بستیوں میں گئے اور ان کے مسائل سنے۔

کابل اور اسلام آباد تعلقات میں بہتری کے لیے ورکنگ گروپ

پاک سفارت کاروں کی افغانستان میں حراست، تعلقات میں پھر تلخی؟

اقوام متحده کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں جاری خونریزی اور بدامنی نے حال ہی میں مزید 80 ہزار افراد کو گهر بار چهوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔ افغان حکومت کو ملک کے بتیس میں سے اکیس صوبوں میں مسلح بغاوت کا سامنا ہے، جہاں سے ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبو ہوئے ہیں۔

اس دورے کے موقع پر گوٹیرش نے کہا، ’’وه تمام فریق جو افغان تنازعے سے وابسته ہیں، ان سب کو مل کر یه سمجهنا چاہیے که اس جنگ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں، ہمیں سیاسی حل کی ضرورت ہے، ہمیں امن کی ضرورت ہے۔‘‘

بعد ازاں انہوں نے کابل کے صدارتی محل میں صدر محمد اشرف غنی سے ملاقات کی۔ افغان صدر نے انہیں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے ہوئی اپنی حالیه ملاقات کے بارے میں بتایا۔ اشرف غنی نے کہا ہے کہ کابل اور اسلام آباد نے ان تمام گروہوں کے خلاف اقدامات پر اتفاق کرلیا ہے، جو نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے لیے، بلکہ تمام خطے کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

گزشته ہفتے غنی نے پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایک غیر اعلانیہ ملاقات کے حوالے سے اپنے ٹوئٹر پیغامات میں لکها تها کہ دونوں ممالک نے ایک ورکنگ گروپ کی تشکیل پر اتفاق کیا ہے جو مسائل کا حل تلاش کرے گا، اس گروپ کا پہلا اجلاس کابل میں منعقد ہوگا۔

کابل حکومت کے چیف ایگزیکیٹیوعبداللہ عبداللہ نے بهی سیکرٹری جنرل گوٹیرش کے ساتھ ملاقات میں دیگر امور کے علاوہ پاکستان کا بهی ذکر کیا۔.انہوں نے کہا، ’’خطے کی سطح پر ہماری بڑی مشکل پاکستان کے ساتھ ہے تاہم حال ہی میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے، جس سے کچھ امید پیدا ہوئی ہے که دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آسکے گی۔‘‘ گزشته ماه دارالحکومت کابل میں ہوئے ٹرک بم حملے کی ذمه داری طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک پر ڈالی گئی تهی، جسے مبینه طور پر پاکستانی خفیه ادرے آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے، تاہم پاکستان اس الزام کو مسترد کرچکا ہے۔

Afghanistan UN-Chef Guterres in Kabul
اقوام متحده کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے افغانستان کے اپنے اولین دورے کے موقع پر مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر روزه رکها ہوا تهاتصویر: Reuters/J. Smith

اپنی مصروفیات کے اختتام پر اقوام متحده کے سیکرٹری جنرل نے امید ظاہر کی ہے کہ جنرل اسمبلی آئنده ہفتے انسداد دہشت گردی کے نئے نظام کی منظوری دے دے گی، جس کی مدد سے رکن ممالک کی بہتر مدد کی جاسکے گی۔

انہوں نے پاکستان اور افغانستان پر بهی زور دیا که وه اپنے اختلافات افہام و تفہیم سے حل کریں۔ ان کے بقول جو کوئی ملک بهی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے، وه درست کام نہیں کر رها۔ ’’سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے یه میری ذمه داری ہے که میں اپنے ان دونوں ممالک [پاکستان اور افغانستان] کے مابین تعلقات کے بہتری کے لیے اپنے دفتر کا استعمال کروں تاکه دونوں اس قابل ہوسکیں که مل کر دہشت گردی کے خطرے سے نمٹ سکیں۔‘‘

ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کا ایک کمانڈر ہلاک

پاک افغان سرحدی کشیدگی، سینکڑوں مقامی باشندے بے گھر

خودکش بمبار کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟