1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان متعین اتحادی افواج کا پاکستان پر ایک اور حملہ، بیس ہلاک

8 ستمبر 2008

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں طالبان کمانڈر جلال الدین حقانی کے گھر اور مدرسے پر کم ازکم چھ میزائل داغے گئے۔ عینی شاہدین نے کہا ہے کہ یہ حملہ افغانستان متعین امریکی جاسوس طیاروں کی مدد سے کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/FDW8
تصویر: AP

شمالی وزیرستان میں مقامی طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق حقانی کے دینی مدرسے پر کئے گئے قریبا آٹھ میزائل حملے کئے گئےجنمیں سے کئی نشانے پر ٹھیک نہیں بیٹھے اور قریب ہی آبادی پر گرے۔ ایک میزائل لڑکیوں کے مدرسے پر بھی گرا جس کے نتیجے میں تین بچیاں اور دو استانیاں بھی ہلاک ہوئیں۔ اس حملے میں درجوں زخمی بھی ہوئے۔ پشاور میں ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں آٹھ بچیاں اور ایک عورت بھی شامل ہے جنہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

زرائع ابلاغ کے مطابق طالبان کمانڈر حقانی اس حملے کے دروان گھر پر نہیں تھے، حقانی کو اسامہ بن لادن کا پرانا دوست بتا یا جاتا ہے۔ طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ اس حملے میں حکومت پاکستان بھی برابر کی شریک ہے اور وقت آنے پر ان سے بدلہ بھی لیا جائے گا۔

سویت یونین کے خلاف افغان جنگ میں حقانی نے بھی حصہ لیا تھا اور کہا جاتا ہےکہ پاکستان میں طالبان تحریک کو مضبوط بنانے میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔

امریکی جاسوسی طیاروں کی طرف سے کئے جانے والے ان تازہ ترین میزائل حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے بارے میں متضاد بیانات سامنےآرہے ہیں۔ تاہم مقامی طالبان نے کہا ہے کہ اس حملے میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک بیان کے مطابق اس حملے میں کوئی غیر ملکی انتہا پسند ہلاک نہیں ہوا۔