1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکی اَفواج کی نفری دگنی کرنے پر غور

21 دسمبر 2008

نامہ نگاروں کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مہینے یعنی جنوری میں تین ہزار امریکی فوجیوں اور سال 2009ء کے اوائل ہی میں دو ہزار آٹھ سو فوجیوں کی افغانستان منتقلی کے فیصلے کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/GKaF
امریکی افواج کے اعلیٰ ترین عہدیدار مائیک ملن۔ فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

چیئرمین امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک ملن کے مطابق افغانستان میں تعینات امریکی اَفواج کی نفری میں ممکنہ طور پر تیس ہزار تک سپاہیوں کے اضافے کا فیصلہ بھی کسی وقت عمل میں آ سکتا ہے۔ ایسا ہونے کا مطلب ہو گا، افغانستان میں موجود امریکی اَفواج کی نفری میں دو گنا اضافہ۔

Afghanistan NATO General David McKiernan
افغانستان میں مزید امریکی فوجی بھیجنے پر اصرار کرنے والے امریکی جنرل ڈیوڈ میک کیرننتصویر: AP

مائیک ملن نے ہفتے کے روز افغان دارالحکومت کابل میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’نفری کے اعتبار سے جس سطح پر ہم اب ہیں، اُس میں مجموعی طور پر کوئی بیس یا تیس ہزار کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اِس حوالے سے میرے پاس درحقیقت کوئی ٹھوس اعدادوشمار نہیں ہیں۔ مَیں نہیں جانتا کہ وہ حالات کیا ہوں گے، جن میں ہم اتنی بڑی تعداد میں اضافی فوجی افغانستان میں تعینات کریں گے۔‘‘

افغان صدر حامد کرزئی کو طالبان کی سرکردگی میں بڑھتے ہوئے حملوں کے خلاف مدد دینے کے لئے آج کل افغانستان میں تقریباً ستر ہزار غیر ملکی فوجی تعینات ہیں، جن کی تین چوتھائی تعداد مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے۔

بین الاقوامی معاون فورس ISAF میں شامل اڑتیس ممالک کے باون ہزار سپاہی زیادہ تر جنوبی اور مشرقی افغانستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ تقریباً سولہ ہزار فوجیوں پر مشتمل ایک الگ امریکی یونٹ، جو نیٹو کی کمان کے تحت نہیں ہے، آپریشن اَینڈیورنگ فریڈم میں شریک ہے اور زیادہ تر پاک افغان سرحد پر تعینات ہے۔

Obama besucht Truppen in Afghanistan
باراک اوباما اس سال جولائی میں صدارتی امیدوار کی حیثیت سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ہمراہتصویر: AP

امریکی اَفواج کے اعلیٰ ترین کمانڈر ایڈ مرل مائیک ملن نے کابل میں مزید کہا: ’’فوج کی نفری میں اضافے سے تب تک کچھ فرق نہیں پڑے گا، جب تک ہم ترقیاتی شعبے میں اور حالات کو کنٹرول میں لانے کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں کریں گے۔ ہم اپنے دَستوں کی تعداد میں جتنا مرضی اضافہ کر لیں اور جتنا مرضی وقت صرف کر لیں، ترقیاتی شعبے میں پیشرفت کئے بغیر اصل مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا۔‘‘

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی اَفواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ میک کِیرنَن نے طالبان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے آگے بند باندھنے کے لئے دَستوں کی تعداد میں فوری اضافے پر زور دیا تھا۔ نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اُن کی حکومت افغانستان کی صورتِ حال پر خصوصی توجہ دے گی۔