1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں خودکش حملہ اور بم دھماکہ، 19 افراد ہلاک

20 نومبر 2009

افغانستان میں کرزئی کےبطورصدرحلف اٹھانےکےصرف ایک دن بعد، جمعے کے روز افغانستان میں ایک خودکش حملے اور سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے کے واقعات میں کم از کم انیس افراد ہلاک ہوگئے۔

https://p.dw.com/p/Kc1O
تصویر: AP

مغربی افغانستان کے صوبے فاراح میں ایک خود کش حملہ آور نے خود کو ایک اعلیٰ پولیس اہلکار کی گاڑی کے ساتھ ٹکرا دیا۔ اس حملے میں مذکورہ پولیس افسر اور اس کے دو ساتھیوں کے علاوہ دس عام شہری بھی جاں بحق ہو گئے۔

جرمن خبر ایجنسی DPA کو اس حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے فاراح میں پولیس کے صوبائی سربراہ محمد فقیر عسکر نے کہا کہ حملہ آور عسکریت پسند کا ہدف یہی سینیئر پولیس افسر تھا، جسے حملہ آور ہلاک کرنے میں کامیاب رہا۔

فاراح میں پولیس کے سربراہ عسکر نے مزید کہا کہ جمعہ کی صبح یہ حملہ صوبائی گورنر کی رہائش گاہ کے نزدیک کیا گیا، جو کئی بچوں سمیت کُل قریب تیس افراد کے شدید زخمی ہو جانے کا باعث بھی بنا۔

عسکریت پسندوں کی طرف سے تشدد کے ایک دوسرے واقعے میں جنوبی افغانستان کے صوبے خوست میں ایک کار سٹرک کے کنارے نصب کئے گئے ایک بم کی زد میں آ گئی، جس کے نتیجے میں اُس میں سوار ایک ہی خاندان کے چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

افغان پولیس کے اعلیٰ حکام کو یقین ہے کہ یہ کارروائیاں طالبان باغی کر رہے ہیں، لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ طالبان مسلسل خودکش حملے بھی کر رہے ہیں، اور وہ زیادہ سے زیادہ علاقوں میں سڑکوں پر بم نصب کرکے بھی اپنی کارروائیوں کو شدید تر بنانے کے درپے ہیں۔

افغانستان میں خونریز تشدد کے آج کے دونوں بڑے واقعات اُس وقت پیش آئے جب حامد کرزئی کو دوبارہ صدر بنے ابھی چوبیس گھنٹے بھی نہیں ہوئے تھے۔

افغانستان میں مستقبل میں سلامتی کی صورت حال کے حوالے سے بہت اہم بات یہ بھی ہے کہ حامد کرزئی نے کل حلف برداری کے بعد اپنے پہلے صدارتی خطاب میں یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ اگلے پانچ سال میں افغان سیکیورٹی دستے اس قابل ہو جائیں گے کہ ملک میں باغیوں کے خلاف خود کامیاب آپریشن کر سکیں۔

حامد کرزئی کے اس بیان کے چند ہی گھنٹے بعد طالبان نے جنوبی صوبے زابل میں ایک امریکی فوجی اڈے پر خود کش حملے میں دو امریکی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔

جمعہ کے روز افغانستان میں ایک طرف اگر یہ نئے حملے دیکھنے میں آئے، تو دوسری طرف ان دنوں ہندوکش کی اس ریاست میں موجود فرانسیسی وزیرخارجہ بیرنارڈ کُشنیر نے جنوبی افغانستان کے دیہی علاقے میں چند قبائلی سرداروں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد افغانستان میں بدعنوانی کے ‌خاتمے کی کوششوں اور عام شہریوں کی غیر ملکی امداد سے متعلق ضروریات کے بارے میں تبادلہ خیال تھا۔

رپورٹ : عبدالرؤف انجم

ادارت : مقبول ملک