1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں طبی امدادی عملے کی مشکلات

عروج رضا / کشور مصطفیٰ27 مئی 2009

افغانستان میں غیر ملکی افواج کے ہوائی حملوں کے باعث ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس پر افغان باشندوں میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/HyIA
Brandon Lynch کے نام سے افغانستان میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہےتصویر: AP

غیر ملکی افواج کا یہ موقف ہے کہ افغانستان میں طالبان کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لئے ان کا اور لڑاکا طیاروں کا افغانستان میں ہونا غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔

Selbstmordanschlag in Kabul
تین دہایئوں سے جاری جنگ کے شکار ملک افغانستان کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہےتصویر: AP

افغانستان میں زخمیوں اور بیماروں کی خدمت پہ مامور ایک ایسی ہی غیر ملکی تنظیم Dustoff ہے۔ اسی کی ٹیم کا ایک حصہ Brandon Lynch کے نام سے افغانستان میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔ ڈسٹ آف زخمیوں کو ہوائی ایمبولینس کے ذریعے ابتدائی طبی امداد فراہم کرتی ہے یہ تنظیم جدید طبی اور جراحی اوزاروں سے آراستہ ہے اورتیزی سے ملک بھر میں تشدد کے باعث زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرتی ہے۔ اس کے ارکان کو افغان ثقافت سے ناآشنائی کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسی طبی امدادی ٹیم کے چیف وارنٹ آفیسر کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم اپنے دل اور دماغ دونوں سے زخمیوں کی زندگی بچانے پر یقین رکھتی ہے۔اور ان کو وہ طبی امداد مہیا کرتی ہے جس کی زخمیوں کو اس وقت ضرورت ہوتی ہے۔

تاہم زبان اور رسم و رواج سے ناواقفیت کی وجہ سے کبھی کبھار ان کے علاج میں دقت پیش آتی ہے۔خاص طور پر جب کوئی مترجم بھی اس ٹیم میں شامل نہ ہو۔

تین دہایئوں سے جاری جنگ کے شکار ملک افغانستان کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔جس کی وجہ سے Dustoff کے اہلکار اپنی چھٹیوں کے دوران بھی کئی شہری تنظیموں کے لئے اپنی خدمات پیش کر تے ہیں۔ بہت سے اہلکاروں کو اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ایک عرصہ بیت گیا ہے۔

Selbstmordanschlag in Kabul
زبان اور رسم و رواج سے ناواقفیت بھی علاج میں دقت کی وجہ بنتی ہےتصویر: AP

اگرچہ طبی ادارہ غیر ملکی افواج کے ساتھ اگلی صفوں میں لڑائی نہیں کرتا لیکن اس کے باوجود ان کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں خطرناک اور مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈسٹ آف کے ایک پائلٹ کیپٹن لوقاس برگ کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر اگرچہ زخمیوں کی خدمت میں مصروف ہوتے ہیں لیکن باغیوں کی جانب سے ان پر فائرنگ کا خطرہ بھی ہمیشہ موجود رہتا ہے۔بگرام ائر بیس کا ہسپتال بھی ایسے ہی ایک کارکن کے نام سے منسوب ہے جو ایک ہیلی کاپٹر سے آہنی تار کے ذریعے ایک ایک افغان زخمی سپاہی کو ہسپتال لے جا رہا تھا لیکن اسی دوران تار کے ٹوٹنے کے باعث وہ ہلاک ہوگیا۔

بگرام ائربیس کے ہسپتال کا ایک بڑا حصہ صرف زخمی بچوں کے لئے مختص ہے جہاں زخمی بچوں میں سفید فاسفورس کے دھماکوں سے کے نتیجے میں جل کر شدید زخمی ہونے والے بچے بھی زیرعلاج ہیں۔

سارجنٹ ریوبن ہیگنس کا کہنا ہے کہ ہسپتال لائے جانے والے زخمیوں کی نوعیت ایک دوسرے سے جدا ہوتی ہے۔ لیکن افغان سپاہی بہت حوصلہ مندی کا ثبوت دیتے ہوئے زخموں سے چور جسموں کی مرہم پٹی اورزخمیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔